1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپیس ایکس آئی ایس ایس کے لیے سازوسامان لے کر روانہ

Afsar Awan8 اکتوبر 2012

اسپیس ایکس فیلکن نائن راکٹ ناسا کی سپلائی سے بھرا ڈریگن کیپسول لے کر اتوار کے روز کینیڈی اسپیس سینٹر سے خلاء کے لیے روانہ ہوگیا ہے۔ یہ پہلا پرائیویٹ راکٹ ہے جو ناسا کا سازوسامان لے کر خلاء میں گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/16M3m
تصویر: Reuters

اسپیس ایکس کرافٹ پر قریب 1000 پاؤنڈ یعنی 455 کلوگرام سامان موجود ہے۔ یہ خلائی جہاز اتوار کو مقامی وقت کے مطابق شب آٹھ بجکر 35 منٹ پر فلوریڈا کے کیپ کینیورل میں موجود کینیڈی اسپیس سینٹر سے روانہ ہوا۔

ڈریگن بدھ 10 اکتوبر کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے جا کر جڑے گا
ڈریگن بدھ 10 اکتوبر کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے جا کر جڑے گاتصویر: Reuters

اس پرواز کو ناسا کے ایڈمنسٹریٹر چارلس بولڈن نے ناسا اور امریکا کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا: ’’یہ ناسا اور قوم کے لیے ایک نازک موقع تھا۔ ہمارے خلائی شٹل پروگرام کی ریٹائرمنٹ کے محض ایک سال بعد ہم اسپیس اسٹیشن کارگو سپلائی مشن کو واپس امریکی سرزمین پر لے آئے ہیں۔‘‘

طے شدہ پروگرام کے مطابق ڈریگن بدھ 10 اکتوبر کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے جا کر جڑے گا۔ یہ وہاں قریب دو ہفتے تک رکا رہے گا۔ ناسا کی طرف سے اسپیس ایکس نامی پرائیویٹ کمپنی سے 1.6 بلین امریکی ڈالرز کے معاہدے کے مطابق 12 مختلف پروازوں کے ذریعے ضروری ساز وسامان خلائی اسٹیشن تک منتقل کیا جائے گا۔ اتوار کے روز یہ اسی سلسلے کی پہلی پرواز تھی۔

اسپیس ایکس کی یہ پرواز دراصل امریکی حکومت کی طرف سے خلائی صنعت کو تجارتی پیمانے تک پھیلانے کی کوششوں کا ایک قدم ہے۔ ناسا کو امید ہے کہ اس طرح نہ صرف اخراجات میں کمی ہوگی بلکہ یہ ٹیکنالوجی محض حکومت کے بجائے وسیع گروپوں تک پہنچ سکے گی۔ اسپیس ایکس کی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پہلی کامیاب تجرباتی پرواز رواں برس مئی میں پہنچی تھی۔

ڈریگن کیپسول میں قریب 1000 پاؤنڈ یعنی 455 کلوگرام سامان موجود ہے
ڈریگن کیپسول میں قریب 1000 پاؤنڈ یعنی 455 کلوگرام سامان موجود ہےتصویر: dapd

اسپیس ایکس نامی یہ کمپنی پے پال نامی انٹرنیٹ کمپنی کے شریک بانی ایلون مُسک Elon Musk کی ملکیت ہے۔ یہ کمپنی ان متعدد کمپنیوں میں سے ایک ہے جو امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کے ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پروازیں لے جانے کے لیے مل کر کام کر رہی ہیں۔ خلائی شٹل پروگرام کی ریٹائرمنٹ کے بعد سے ناسا اپنے خلا باز اور ساز وسامان کی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک منتقلی کے لیے روسی خلائی پروگرام پر انحصار کر رہا تھا۔

طے شدہ شیڈول کے مطابق ڈریگن نامی خلائی کیپسول 28 اکتوبر کو734 پاؤنڈز سائنسی تجربات اور نتائج پر مبنی سامان لے کر واپس زمین پر پہنچے گا۔

aba/na (AFP)