اسپیس ایکس آئی ایس ایس کے لیے سازوسامان لے کر روانہ
8 اکتوبر 2012اسپیس ایکس کرافٹ پر قریب 1000 پاؤنڈ یعنی 455 کلوگرام سامان موجود ہے۔ یہ خلائی جہاز اتوار کو مقامی وقت کے مطابق شب آٹھ بجکر 35 منٹ پر فلوریڈا کے کیپ کینیورل میں موجود کینیڈی اسپیس سینٹر سے روانہ ہوا۔
اس پرواز کو ناسا کے ایڈمنسٹریٹر چارلس بولڈن نے ناسا اور امریکا کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا: ’’یہ ناسا اور قوم کے لیے ایک نازک موقع تھا۔ ہمارے خلائی شٹل پروگرام کی ریٹائرمنٹ کے محض ایک سال بعد ہم اسپیس اسٹیشن کارگو سپلائی مشن کو واپس امریکی سرزمین پر لے آئے ہیں۔‘‘
طے شدہ پروگرام کے مطابق ڈریگن بدھ 10 اکتوبر کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے جا کر جڑے گا۔ یہ وہاں قریب دو ہفتے تک رکا رہے گا۔ ناسا کی طرف سے اسپیس ایکس نامی پرائیویٹ کمپنی سے 1.6 بلین امریکی ڈالرز کے معاہدے کے مطابق 12 مختلف پروازوں کے ذریعے ضروری ساز وسامان خلائی اسٹیشن تک منتقل کیا جائے گا۔ اتوار کے روز یہ اسی سلسلے کی پہلی پرواز تھی۔
اسپیس ایکس کی یہ پرواز دراصل امریکی حکومت کی طرف سے خلائی صنعت کو تجارتی پیمانے تک پھیلانے کی کوششوں کا ایک قدم ہے۔ ناسا کو امید ہے کہ اس طرح نہ صرف اخراجات میں کمی ہوگی بلکہ یہ ٹیکنالوجی محض حکومت کے بجائے وسیع گروپوں تک پہنچ سکے گی۔ اسپیس ایکس کی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پہلی کامیاب تجرباتی پرواز رواں برس مئی میں پہنچی تھی۔
اسپیس ایکس نامی یہ کمپنی پے پال نامی انٹرنیٹ کمپنی کے شریک بانی ایلون مُسک Elon Musk کی ملکیت ہے۔ یہ کمپنی ان متعدد کمپنیوں میں سے ایک ہے جو امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کے ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پروازیں لے جانے کے لیے مل کر کام کر رہی ہیں۔ خلائی شٹل پروگرام کی ریٹائرمنٹ کے بعد سے ناسا اپنے خلا باز اور ساز وسامان کی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک منتقلی کے لیے روسی خلائی پروگرام پر انحصار کر رہا تھا۔
طے شدہ شیڈول کے مطابق ڈریگن نامی خلائی کیپسول 28 اکتوبر کو734 پاؤنڈز سائنسی تجربات اور نتائج پر مبنی سامان لے کر واپس زمین پر پہنچے گا۔
aba/na (AFP)