اسپین میں مزدور تنظیموں کی ہڑتال: شہریوں کو مشکلات
29 ستمبر 2010ملازمت اور دیگر کاموں کے لئے گھروں سے نکلنے والے شہریوں کو یا تو پیدل جانا پڑا یا پھر بہت دیر تک بس اسٹیشن اور ٹرینوں کے انتظار میں رہنا پڑا۔ شہرکی گلیوں میں کچرا بھی پڑا نظر آیا، جن میں سڑکوں پر بکھرے وہ پمفلٹ بھی شامل تھے جن میں شہریوں کو گھر میں رہ کر ہڑتال کا حصہ بننے کی درخواست کی گئی تھی۔
اخبار کے اسٹالز بھی خالی رہے کیونکہ ملک کے بڑے روزنامے ایک دن پہلے ہی ہڑتال پر جاچکے تھے۔ اسی سبب ہڑتال میں حصہ لینے والوں کی درست تعداد کے بارے میں بھی فوری طور پر زیادہ تفصیلات نہیں ملک سکیں۔ تاہم اسپین کی دو بڑی یونینوں CCOO اورUGT کے مطابق اسٹیل صعنت میں تقریباﹰ ایک سو لوگ کام پر نہیں آئے اور گاڑیوں کی صعنت میں بھی کام رکا رہا ۔
اس ہڑتال کے بارے میں خیال کیا جارہا تھا کہ یہ شاید زیادہ کامیاب ثابت نہ ہو کیونکہ حکومت کے مزدوروں کے لئے سخت اقدامات آسانی سے ٹلتے نظر نہیں آرہے۔
جمعے کو ایک اخبار پبلیکو میں شائع ہونے والے ایک جائزے کے مطابق اسپین کے 55 فیصد شہری اس ہڑتال کے حق میں تو ہیں مگر صرف 18فیصد اس میں حصہ لینے کو تیار ہیں جبکہ 71فیصد شہریوں کو یقین ہے کہ یہ ہڑتال بھی وزیرِ اعظم روڈریگز سپاتیرو کو اپنا فیصلہ تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کرے گی۔
اسپین کی مزدور تنظیمیں ملازمت پیشہ لوگوں کی تنخواہوں میں پانچ فیصد کمی، پنشن ختم کرنے اور ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سے بڑھا کر 67 برس کرنے کے خلاف بھی لڑ رہی ہیں۔
موجودہ وزیراعظم سپاتیرو کے سال 2004 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ اسپین میں پہلی ہڑتال ہے۔
پچھلے ہفتے مزدور تنظیموں نے حکومت سے ایک معاہدہ بھی کیا تھا جس کے مطابق ہڑتال کے دوران 20 سے 40 فیصد بین الاقومی پروازیں اور 10 فیصد اندرون ِ ملک پروازیں برقرار رہیں گی۔ جبکہ 20 فیصد تیز رفتار ٹرینیں اور25 فیصد علاقائی ٹرینیں خاص طور پر صبح کے اوقات میں کام کریں گی۔ تاہم دور دراز علاقوں میں جانے والی گاڑیوں کے معاملے میں کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی تھی۔
مزدور تنظیموں نے ملک بھر میں سو سے زائد مظاہرے بھی ترتیب دیے ہیں اور بدھ کی شام کو میڈرڈ شہر کے مرکز میں ایک احتجاجی واک کا بھی اہتمام کررکھا ہے۔
رپورٹ : سمن جعفری
ادارت : افسر اعوان