اسپین نے ڈھائی سو مہاجرین ڈوبنے سے بچا لیے
12 نومبر 2017مغربی بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے اسپین تک کا سفر انتہائی خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔ رواں برس کے دوران یونان اور اٹلی پہنچنے کے سمندری راستوں پر سختی کے بعد اسپین کی جانب مہاجرت کے رجحانات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
جرمنی: سیاسی پناہ کے نئے ضوابط کے سات اہم نکات
فرانس: پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کے خلاف زیادہ سخت قوانین
ہسپانوی حکام کا کہنا ہے کہ مغربی بحیرہ روم کے انہی خطرناک سمندری راستوں کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے ڈھائی سو سے زائد تارکین وطن کو کھلے سمندری پانیوں سے ریسکیو کر لیا گیا ہے۔
ہفتہ گیارہ نومبر کے روز کی جانے والی ان امدادی کارروائیوں کے بارے میں اسپین کی ’میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی‘ کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک پیغام میں بتایا گیا، ’’ہم نے بحیرہ البوران میں کی گئی امدادی کارروائیوں میں پانچ خستہ حال کشتیوں پر سوار 251 افراد کو سمندر میں ڈوبنے سے بچایا۔‘‘ ریسکیو کیے گئے افراد کی شناخت اور قومیت کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
رواں برس آٹھ نومبر تک کے اعداد و شمار کے مطابق ان سمندری راستوں کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی تعداد ساڑھے پندرہ ہزار سے زائد رہی ہے جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔
لیبیا کے ساحلی محافظوں کی جانب سے سختی اور لیبیا میں درپیش خطرات کے باعث حالیہ مہینوں کے دوران زیادہ تر افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن لیبیا کی بجائے مراکش کا رخ کر رہے ہیں۔ مراکش کے ساحلوں سے یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن وسطی بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے بجائے مغربی بحیرہ روم کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس نئے رجحان کے باوجود رواں برس بھی اب تک اٹلی کا رخ کرنے والے پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد اسپین کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق اس برس اب تک ایک لاکھ ساٹھ ہزار کے قریب تارکین وطن سمندری راستوں کے ذریعے مختلف یورپی ممالک کے ساحلوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے جب کہ ایسی کوششوں کے دوران قریب تین ہزار انسان سمندر میں ڈوب کر ہلاک بھی ہو گئے۔