1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

اسپین کشتی حادثے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکین وطن ہلاک

16 جنوری 2025

ایک غیر سرکاری تنظیم کے مطابق درجنوں تارکین وطن کو مغربی افریقہ سے اسپین پہنچانے کے لیے موریطانیہ سے روانہ ہونے والی کشتی غرق ہو گئی۔ حکام کے مطابق اس واقعے میں پچاس تارکین وطن ہلاک ہو گئے جبکہ 36 کو بچا لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4pEav
دو ریسیکو کشتیاں ممکنہ بچ جانے والوں کی تلاش میں
کشتی دو جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھیتصویر: Borja Suarez/REUTERS

تارکین وطن کے حقوق کے لیے سرگرم گروپ واکِنگ بارڈرز نے جمعرات کو بتایا کہ مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوب جانے کے نتیجے میں 50 تارکین وطن لقمہ اجل بن گئے ہیں۔

مہاجرین سے بھری ڈوبنے والی کشتی میں سوار پاکستانی کی اہلیہ

بحیرہ ایجیئن میں کشتی الٹنے سے چھ بچوں سمیت آٹھ تارکین وطن ہلاک

میڈرڈ اور ناوارا میں قائم گروپ واکنگ بارڈرز نے بتایا کہ یہ کشتی دو جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور راستے میں غرق ہو گئی۔ بتایا گیا ہے کہ مراکشی حکام نے بدھ کے روز حادثے کا شکار ہونے والی اس کشتی میں سوار 36 تارکین وطن کو بچا لیا ۔ بتایا گیا ہے کہ کشتی میں  86 تارکین وطن سوار تھے جن میں 66 پاکستانی باشندے بھی شامل ہیں۔

تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد بحر اوقیانوس میں کشتی غرق ہونے کے سبب لقمہ اجل بن جاتے ہیں
زیادہ تر تارکین وطن بحر اوقیانوس کو عبور کرنے کی کوشش کے دوران حادثے کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیںتصویر: Borja Suarez/REUTERS

گزشتہ سال ہلاکتوں کا ریکارڈ

2024 ء میں بذ‌ریعہ کشتی اسپین پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہونے والوں کی کُل تعداد 10,457 تھی۔ یعنی یومیہ 30 افراد اسپین پہنچنے کی کوشش میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ واکنگ بارڈرز کے مطابق ان میں سے زیادہ تر تارکین وطن بحر اوقیانوس کو عبور کرنے کی کوشش کے دوران مغربی افریقی ممالک جیسے کے موریطانیہ اور سینیگال کے راستے کینری جزیروں تک پہنچنے کی کوشش کے دوران لقمہ اجب بنے۔ اس گروپ نے مزید کہا کہ چھ روز قبل لاپتا ہونے والی کشتی کے بارے میں تمام متعلقہ ممالک کے حکام کو مطلع کر دیا گیا تھا۔

موزمبیق: کشتی اُلٹ جانے سے کم از کم 96 افراد ہلاک

الارم فون نامی ایک اور این جی او جو سمندر میں گم ہونے والے تارکین وطن کے لیے  ہنگامی فون لائن فراہم کرتی ہے، نے بتایا کہ اسپین کے سمندری حدود کو 12 جنوری کو الرٹ کر دیا گیا تھا۔ 

اکثر کشتیوں میں گنجائش سے کہیں زیادہ مسافروں کے سوار ہونے کے سبب کشتی حادثات پیش آتے ہیں
اسپین کے کوسٹل گارڈز رات دن اپنی نگرانی کا کام انجام دینے کی کوشش کرتے ہیںتصویر: Borja Suarez/REUTERS

ریسکیو سروس نے جبکہ کہا کہ اس کے پاس اس کشتی کے بارے میں کوئی معلومات نہیں تھیں۔

لیبیا: انسانی اسمگلروں کی قید سے سینکڑوں پاکستانی بازیاب

کینری جزائر کے لیڈر کا بیان

کینری جزائر کے علاقائی رہنما فرنینڈو کلاویجو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر واکنگ بارڈرز کی پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اس حادثے کے متاثرین کے ساتھ دُکھ کا اظہار کیا نیز اسپین اور یورپ سے زور دے کر مطالبہ کیا کہ وہ اس طرح کے سانحات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔ ان کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہنا تھا،'' بحراوقیانوس افریقہ کا قبرستان نہیں بن سکتا۔‘‘ فرنینڈو کلاویجو نے مزید کہا،''وہ اس طرح کے انسانیت سوز سانحات کی طرف سے اپنی پیٹھ نہیں موڑ سکتے۔‘‘

کیا بدتر معاشی حالات بڑے پیمانے پر غیرقانونی مہاجرت کی وجہ بنے؟

یونان کشتی حادثہ، لاشیں واپس لانے میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟

اُدھر واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا،''ان میں سے 44 ڈوبنے والوں کا تعلق پاکستان سے تھا۔ ''انہوں نے یہ کراسننگ عبور کرنے کے دوران  13 دن اذیت میں گزارے۔ کوئی بھی ان کو بچانے نہ آیا۔‘‘

ک م/ ع ت (روئٹرز)