افریقن نیشنز فٹبال کپ مصر نے پھر جیت لیا
1 فروری 2010اتوار کو انگولا کے دارالحکومت لوآنڈا میں کھیلے گئے اس فائنل مقابلے میں مصری متبادل کھلاڑی محمد ناجی نے کھیل کے 85 ویں منٹ میں گول کر کے گھانا کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ اگرچہ گھانا کی ٹیم نے بھی اچھا دفاع کیا تاہم کھیل کے آخری لمحات میں معروف کھلاڑی محمد زیدان کے ایک عمدہ پاس پر گھانا کا کوئی بھی کھلاڑی ناجی کا حملہ روکنے میں ناکام ہوگیا۔ اس ٹورنامنٹ کے ٹاپ اسکورر ناجی نےانفرادی طور پر کل پانچ گول کئے۔
سات مرتبہ اس کپ کی فاتح ٹیم کے کوچ حسن شہاتہ نے اس کامیابی کے بعد کہا: ’’ہم وہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو ابھی تک کوئی نہیں کرسکا۔ افریقی فٹ بال کی تاریخ میں مصر کی ٹیم سب سے بہترین ہے۔‘‘
گھانا کے کئی اہم کھلاڑیوں کے زخمی ہونے کی وجہ سے فائنل میں کئی ناتجربہ کار کھلاڑیوں کو بھی موقع دیا گیا۔ گھانا نے 1982ء میں اسی کپ میں کامیابی حاصل کی تھی۔ گھانا کے کوچ میلوون راجیویک، نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ اٹھارہ سال بعد اس کپ کے فائنل میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اس شکست کے پیچھے ناتجربہ کاری کار فرما ہے۔ راجیویک نے کہا کہ گھانا کے کھلاڑی زیادہ تجربہ کار نہیں، اگرچہ وہ یہ میچ جیتنا چاہتے تھے لیکن مصری کھلاڑیوں کا تجربہ آخر میں اہم رہا۔
جنوبی افریقہ میں کھیلے جانے والے عالمی فٹ بال کپ میں مصر کی ٹیم کوالیفائی نہیں کر سکی۔ تاہم اس کپ کو جیتنے کے بعد مصری کھلاڑی Wael Gomaa نے کہا کہ وہ یہ ٹونامنٹ اس لئے بھی جیتنا چاہتے تھے کہ عالمی کپ میں کوالیفائی نہ کر پانے پر مصری عوام کے دکھ کا مداوا کیا جا سکے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل