افریقہ کی امیر ترین خاتون کے اثاثے ضبط کر لیے گئے
1 جنوری 2020افریقی ملک انگولا میں وکلاء استغاثہ نے بتایا کہ عدالتی حکم کے مطابق سابق ملکی صدر کی بیٹی، چھیالیس سالہ ازابیل دوش سانتوش کے تمام اکاؤنٹ منجمد کر دیے گئے ہیں۔ عدالت نے یہ فیصلہ بدعنوانی کے ایک مقدمے میں سنایا۔ عدالت کے مطابق کئی کمپنیوں نے سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر بےقاعدگیاں کیں، جن میں خام تیل کی پیداوار کے شعبے میں کام کرنے والی سرکاری کمپنی سوناگول بھی شامل ہے، جس کی سربراہی ازابیل کے پاس تھی۔ اسی طرح ہیروں کا کاروبار کرنے والی کمپنی سوڈیم بھی اس اسکینڈل میں ملوث ہے اور اس کی سربراہ بھی یہی خاتون تھیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے، ''سرکاری کمپنیوں کے ذریعے بہت بڑی غیرملکی رقوم بیرونی کمپنیوں کو منتقل کی گئیں اور جن کو فائدہ پہنچایا گیا، ان کے ساتھ ان رقوم کی واپسی کا کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا تھا۔‘‘ عدالت کے مطابق جن غیر ملکی کمپنیوں کو یہ قرضے فراہم کیے گئے، وہ ان کی واپسی کی سکت ہی نہیں رکھتی تھیں۔‘‘
ایک ارب ڈالر کی بدعنوانی کا کیس
ازابیل افریقہ کے امیر ترین خاتون کے نام سے بھی مشہور ہیں۔ ان کو اور ان کے خاوند کو ایک ارب ڈالر سے زائد کی کرپشن کے الزامات کا سامنا تھا۔ اب عدالت نے ان کا جرم ثابت ہونے پر انگولا کے متعدد بینکوں میں نہ صرف ان کے اکاؤنٹ بلکہ مختلف کمپنیوں میں ان کے حصے بھی منجمد کر دینے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ ازابیل نے زیادہ تر دولت انگولا کی متعدد کاروباری کمپنیوں، بینکوں اور ٹیلی کوم اداروں میں سرمایہ کاری کر کے جمع کی اور وہ عوام میں 'شہزادی‘ کی عرفیت سے مشہور ہیں۔ اپنے والد کے دور صدارت میں انہیں ملکی آئل کمپنی سوناگول کی سربراہی بھی حاصل رہی تھی لیکن نئے صدر نے سن دو ہزار سترہ میں اقتدار سنبھالنے کے کچھ ہی عرصے بعد انہیں اس عہدے سے فارغ کر دیا تھا۔
ازابیل کے والد یوزے ایڈوارڈو دوش سانتوش کی انگولا میں تقریباﹰ چالیس برس تک اقتدار پر گرفت بہت مضبوط رہی۔ انہیں سن دو ہزار سترہ میں اقتدار سے الگ ہونا پڑا تھا۔ نئے صدر اس وقت سے اس خاندان کا اثر و رسوخ محدود بنا دینے کی کوشش میں ہیں۔ دوسری جانب سابق صدر یوزے ایڈوارڈو دوش سانتوش اپنے پس رو ملکی صدر پر انتقامی کارروائیوں کا الزام عائد کرتے ہیں۔
ازابیل اپنے خاندان کے متعدد ارکان کے ہمراہ انگولا سے فرار ہو چکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں اس ملک میں اپنی جان کا خطرہ ہے۔ ازابیل کے بھائی یوزے فیلومینو کو بھی بدعنوانی کے مقدمات کا سامنا ہے۔ ان پر ملکی خزانے کو ایک اعشاریہ پانچ ارب ڈالر نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
انگولا خام تیل، گیس اور معدنیات کے ذخائر سے مالا مال ملک ہے لیکن اس کے باوجود وہاں زیادہ تر شہری غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور ان کا انحصار زیادہ تر زراعت پر ہے۔
ا ا / م م (اے ایف پی، روئٹرز)