1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان اہلکاروں نے تین ہزار لیٹر شراب ضائع کر دی

3 جنوری 2022

افغانستان میں خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے تقریباﹰ تین ہزار لیٹر شراب کابل کی ایک نہر میں بہا دی۔ اس سے قبل طالبان حکام نے افغانستان میں الکوحل کی فروخت کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4554m
Afghanistan Für Familien in Not ist die nächste Mahlzeit eine Frage des Glaubens
تصویر: Ali Khara/REUTERS

افغانستان کے خفیہ ادارے (جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلیجنس) کی جانب سے اتوار کے روز جاری کردہ ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا کہ اس کے اہلکار دارالحکومت کابل میں ایک چھاپے میں پکڑی جانے والی الکوحل کو ایک نہر میں بہا رہے ہیں۔ اس خفیہ ادارے کی جانب سے ایک مذہبی اسکالر کا ویڈیو بھی جاری کی گئی جس میں وہ فرما رہے تھے، ''مسلمانوں کو شراب بنانے اور اس کی ترسیل سے ہرحال میں دور رہنا چاہیے۔‘‘

طالبان کے افغانستان میں، افیون کی قیمتیں آسمان پر

افغان فوج کے طالبان کی منشیات کی ’لیبارٹریوں‘ پر حملے

فی الحال یہ معلوم نہیں کہ یہ الکوحل کب تلف کی گئی تاہم ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مختلف آپریشنز میں شراب کے تین ڈیلروں کی گرفتاری کا اعلان کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ شراب کی تیاری اور فروخت سابقہ حکومت میں بھی ممنوع تھی، تاہم طالبان اسلام کی مزید سخت تشریخ کرتے ہیں اور اس حوالے سے زیادہ شدید موقف کے حامل ہیں۔

طالبان کی جانب گزشتہ برس 15 اگست کو افغان دارالحکومت کابل پر قبضے کے بعد شراب اور منشیات کے حوالے سے چھاپوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سے اب تک عالمی برادری نے ان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے جب کہ طالبان کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد ہیں۔ حال ہی میں تاہم اقوام متحدہ کی ایک قرار داد میں انسانی بنیادوں پر ان نرمیوں میں کچھ کمی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان میں غربت میں اضافہ ہوا ہے جب کہ لاکھوں افراد فوری امداد کے منتظر ہیں۔

ع ت، ع ب (اے ایف پی)

طالبان کو پیسے کہاں سے ملتے ہیں؟