افغان جنگ میں شدت آ سکتی ہے: جنرل ڈیوڈ پیٹریاس
30 جون 2010جنرل پیٹریاس نے افغان جنگ کی کمان سنبھالتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ جاری رہے گی اورآئندہ کچھ مہینوں کے دوران اس میں شدت آ سکتی ہے۔ منگل کو جنرل پیٹریاس نے سینیٹ کی آرمڈ فورسز کمیٹی کے سامنے اس یقین کا اظہار کیا کہ افغان جنگ میں پیش رفت ممکن ہے۔
اعلیٰ امریکی جنرل سٹینلے میک کرسٹل کے بے باک مگر متنازعہ بیانات کی وجہ سے انہیں افغانستان متعین غیر ملکی افواج کے کمانڈر کےعہدے سے ہٹا کراس پرجنرل پیٹریاس کو تعینات کیا گیا ہے۔
جنرل پیٹریاس نے سینیٹ کی کمیٹی کے سامنے یہ عہد کیا کہ وہ افغانستان میں سول قیادت کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ افغانستان میں جنگی طریقہ ء کار کے متنازعہ امور پر غور کریں گے اور مناسب ہوا تو ان کا متبادل تجویز کریں گے۔ افغان شہری ہلاکتوں کے بچاؤ کے لئے امریکی فوج، فضائی یا بری کارروائی کے لئے کچھ حدود کی پابند ہیں تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ ان حدود کی وجہ سے وہاں امریکی فوجیوں کو سخت خطرات لاحق ہیں۔
جنرل پیٹریاس نے کمیٹی کو بتایا کہ افغانستان میں طالبان باغیوں کے خلاف جاری جنگ کے طریقہ ء کارمیں تبدیلیاں متوقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر میں اس جنگ پر وائٹ ہاؤس کے جائزے کے بعد صورتحال واضح ہو جائے گی کہ مستقبل میں کیا تبدیلیاں ضروری ہیں۔
ستاون سالہ پیٹریاس نے کہا کہ وہ امریکی صدر باراک اوباما کے اس منصوبے کی حمایت کرتے ہیں جس کے تحت جولائی سن 2011ء سے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کا عمل شروع کردیا جائے گا تاہم انہوں نے اسے ایک عمل کی شروعات قرار دیا۔
افغانستان میں غیرملکی افواج کے کمانڈر کو ایسے وقت میں تبدیل کیا گیا ہے جب وہاں طالبان باغیوں کے خلاف جنگ ایک اہم مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ کئی ناقدین کا خیال ہے کہ اس تبدیلی کے نتیجے میں افغانستان متعین غیر ملکی افواج کو مشکلات پیش آ سکتی ہیں تاہم عراق جنگ میں جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کے وسیع تر کامیاب تجربے کو دیکھتے ہوئے امریکی انتظامیہ کا خیال ہے کہ اس تبدیلی سے افغانستان میں جاری عسکری کارروائی پر کوئی خاص فرق نہیں پڑےگا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف