1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان حکومت، طالبان کی ’اگلی امن بات چیت پھر پاکستان میں‘

عاطف توقیر27 جولائی 2015

پاکستان اگلے ہفتے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی میزبانی کر رہا ہے۔ مذاکرات کے اس دوسرے دور میں فریقین ممکنہ طور پر عارضی فائربندی کے موضوع پر بھی بات چیت کر سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1G56r
تصویر: picture-alliance/epa/G. Habibi

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے کابل اور اسلام آباد حکومتوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے نمائندے اگلے ہفتے پاکستان میں ملنے والے ہیں۔

اتوار کے روز ایک پاکستانی انٹیلیجنس اہلکار نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ آئندہ جمعے کو ہونے والے ان مجوزہ امن مذاکرات میں ممکنہ عارضی فائربندی کے آپشن پر بھی بات چیت متوقع ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ افغان امن کونسل اور طالبان کے نمائندے سات جولائی کو اسلام آباد کے قریب سیاحتی مقام مری میں ملے تھے، جسے فریقین کے درمیان کشیدگی میں کمی کے ایک اشارے کے طور پر دیکھا گیا تھا اور امید ظاہر کی گئی تھی کہ ان مذاکرات کے ذریعے گزشتہ 14 برس سے جاری افغان تنازعے کا خاتمہ ممکن ہے۔

اس پہلی ملاقات میں پاکستان، امریکا اور چین کے حکام نے بھی شرکت کی تھی اور مذاکرات کے اختتام پر یہ طے کیا گیا تھا کہ بات چیت کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔

Afghanistan Pakistan Ashraf Ghani Sharif 15.11.2014
پاکستانی اور افغان قیادت دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کا اعلان کر چکی ہےتصویر: AFP/Getty Images/F. Naeem

ایک پاکستانی سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی پی اے کو بتایا، ’’اس بار مرکزی موضوع فائربندی ہو گا۔ اگر پورے افغانستان میں فائربندی پر اتفاق نہ ہوا، تب بھی یہ کوشش ضرور کی جائے گی کہ کم از کم کچھ علاقوں میں جنگ بندی پر اتفاق ہو جائے۔‘‘

کہا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر مذاکرات کا یہ دور پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد ہو سکتا ہے، تاہم وزارت خارجہ کے مطابق اس حوالے سے آخری لمحے میں مذاکرات کا مقام تبدیل بھی کیا جا سکتا ہے۔ ایک وزارتی بیان کے مطابق ان مذاکرات کے ’چین میں انعقاد‘ کے آپشن پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

افغانستان کی اعلٰی امن کونسل کے ایک رکن اسماعیل قاسم یار کا کہنا ہے کہ یہ عمل متعدد ملاقاتوں کا متقاضی ہے تاکہ کسی معاہدے تک پہنچا جائے اور افغانستان میں استحکام لایا جا سکے۔

مری میں ہونے والی ملاقات اس سلسلے کا وہ پہلا باقاعدہ رابطہ تھا، جسے طالبان عسکریت پسندوں اور افغان حکومت دونوں نے تسلیم کیا ہے۔

اس سے قبل سن 2013ء میں بھی کوشش کی گئی تھی کہ فریقین کے درمیان امن عمل کا آغاز ہو اور اس سلسلے میں قطر میں طالبان نے اپنا ایک سیاسی دفتر بھی کھولا تھا، تاہم وہ تمام معاملہ بے نتیجہ ہی ختم ہو گیا تھا۔

یہ بات اہم ہے کہ مئی میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے دورہ کابل کے دوران عسکریت پسندوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کر دیں۔ اس دورے کے دوران پاکستانی فوج کے سربراہ کے علاوہ خفیہ اداروں کے اہم عہدیدار بھی وزیر اعظم نواز شریف کے ہمراہ تھے۔