افغان صدارتی انتخابات: پولنگ ختم، گنتی شروع
20 اگست 2009ٹیلی ویژن پر براہ راست خطاب میں افغان صدر نے کہا کہ ملک کے پندرہ صوبوں میں تشّدد کے 73 واقعات سامنے آئے، جن کا شکار شہری اور پولیس اہلکار بھی بنے۔ افغان صدر نے کہا: ’’پرتشّدد واقعات کے باوجود افغانستان کے ووٹرز نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ افغان عوام نے راکٹوں، بموں اور طالبان کی طرف سے دھمکیوں کے باوجود رائے دہی کے حق کا استعمال کیا۔ ووٹر ٹرن آوٴٹ کیا رہا یہ ہمیں معلوم تو ہوگا لیکن اہم بات یہ ہے کہ ووٹرز نے ووٹ دیا۔‘‘
پولنگ ختم ہونے کے بعد افغان حکام نے بتایا کہ تشّدد کے مختلف واقعات میں کم از کم پچاس افراد ہلاک ہوئے۔ وزارت داخلہ کے مطابق ہلاک شدگان میں پولیس کے نو اہلکار اور نو شہری شامل ہیں۔
افغان وزیر دفاع عبدالرحیم واردک نے بتایا کہ تشدد کے ایک اور واقعے میں آٹھ فوجی ہلاک ہوئے۔ پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق مختلف کارروائیوں میں طالبان کے اکیس عسکریت پسند بھی مارے گئے۔
پولنگ کے اختتام کے ساتھ ہی ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ تین لاکھ سے زائد غیر ملکی و ملکی فوجیوں، سیکیورٹی فورسز کے دستوں پولیس کی بھاری اور خفیہ اداروں کے ہزاروں اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے درجنوں مقامات کو حملون کا نشانہ بنایا گیا۔ تاہم اقوام متحدہ کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق پولنگ اسٹیشنوں کی بڑی تعداد ایسی تھی جہاں معمول کے مطابق پولنگ ہوئی۔
ان انتخابات کے سرکاری نتائج کم از کم دو ہفتوں بعد منظر عام پر آئیں گے تاہم اس سے قبل انتخابی رجحان کا اندازہ ہو جائے گا۔
پولنگ کا اختتام ایک گھنٹے اضافے کے بعد مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے ہو گیا ہے۔ افغانستان کے انتخابی کمیشن نے ابھی تک یہ نہیں بتایا ہے کہ سترہ ملین افغان رائے دہنگان میں کتنے ووٹرز نے اپنا ووٹ دیا۔
افغانستان کے کل چونتیس صوبوں میں آج صدارتی اور صوبائی الیکشن کے لئے ووٹنگ ہوئی۔ حکام کے مطابق ووٹوں کی گنتی کا کام جاری ہے تاہم حکام اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کہ اس بار ووٹر ٹرن آوٴٹ توقعات سے کم رہا۔
افغان صدر کرزئی نے کہا کہ انتخابات میں افغان عوام کی شرکت سے ملک میں جمہوریت کی جڑیں پہلے سے اور زیادہ مضبوط ہوئی ہیں۔
صدارتی انتخابات کے دوران طالبان نےکئی مقامات پر حملے کئے گئے۔ طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے شمالی افغان شہر بغلان میں پولنگ شروع کرنے سے روکنے پر پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کی جس میں آٹھ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔
قندھار سے کابل جانے والے مرکزی شاہراہ میں غزنی صوبے میں طالبان نے ایک بس کو نذر آتش کر دیا۔ افغان صوبے خوست اور قندھار میں عسکریت پسندوں کے راکٹ حملوں میں دو خواتین سمیت متعدد بچے ہلاک ہوئے۔ جبکہ خوست صوبے میں سڑک پر نصب بم پھٹنے سے ایک شخص ہلاک تین افراد زخمی جبکہ ایک گاڑی تباہ ہو گئی۔
افغان صوبے پکتیا میں گردیز کے مقام پر موٹر سائیکل سوار خودکش حملہ آور کو حملہ سے قبل سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ہلاک کر دیا۔
شمالی افغان صوبے بگرام میں طالبان کی جانب سے پولیس چوکی پر حملہ کیا گیا جس مین ضلعی پولیس افسر ہلاک ہو گیا۔
افغان داراحکومت کابل میں عسکریت پسندوں اور پولیس کے درمیان ایک جھڑپ میں دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے جن کے بارے میں پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہ خودکش حملہ آور تھے اور حملے کی تیاری میں مصروف تھے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : گوہر نذیر گیلانی