افغانستان میں زلزلہ: کیا امداد مستحقین تک پہنچے گی؟
26 جون 2022زلزلہ زدگان کے لیے بیرونی امداد کے بارے میں افغان طالبان نے کہا ہے کہ وہ اس امداد کی فراہمی میں کوئی مداخلت نہیں کریں گے۔ طالبان نے یہ وعدہ ایک ایسے وقت پر کیا ہے جب ہزاروں زلزلہ متاثرین بین الاقوامی امداد کے منتظر ہیں۔
گزشتہ بدھ کو افغانستان میں آنے والے زلزلے سے پہلے بھی ہندو کش کی یہ ریاست ایک بڑے انسانی بحران کی لپیٹ میں تھی۔ طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد بین الاقوامی امداد بہت کم ہو چکی ہے۔ ریکٹر اسکیل پر 5.9 کی شدت کا زلزلہ افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستانی علاقوں میں بھی محسوس کیا گیا تھا۔ رات گئے آنے والے زلزلے میں دوران نیند اس آفت کا شکار ہونے والے ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ کم از کم ایک ہزار ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔
افغانستان: زلزے کے بعد ملبے تلے دبے افراد کی تلاش روک دی گئی
افغانستان کو امداد فراہم کرنے والی تنظیمیں ماضی میں بھی یہ شکایت کرتی رہی ہیں کہ طالبان نے اس امداد کے بہاؤ کا رخ موڑنے کی کوشش کی۔ یعنی طالبان حکام کی کوشش رہی ہے کہ امداد ان افراد تک پہنچے جو ان کی انتہا پسندی سرگرمیوں کی حمایت کرتے تھے۔ بسا اوقات یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ طالبان نے امدادی اشیاء قبضے میں لے کر انہیں خود تقسیم کیا اور اس عمل کا کریڈٹ خود لینے کی کوشش کی۔
تاہم صوبے پکتیکا کے ایک سینیئر اہلکار خان محمد احمد کے مطابق اب امدادی سرگرمیوں میں ہاتھ بٹانے والی بین الاقوامی تنظیموں کو امداد کی تقسیم میں کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں ہوگا۔ طالبان ان کے کام میں مداخلت نہیں کریں گے۔ خان محمد احمد کا کہنا تھا، ''چاہے ڈبلیو ایف پی ہو، یونیسیف ہو یا کوئی اور ادارہ، بین الاقوامی برادری ہو یا اقوام متحدہ، یہ سب اپنی امدادی اشیاء خود تقسیم کریں گے۔‘‘ خان محمد احمد نے طالبان کی طرف سے افغانستان کو دیے گئے نام 'امارت اسلامی‘ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا، ''ہمارے اراکین ان کے ساتھ ہوں گے۔‘‘
افغانستان میں زلزلہ، سینکڑوں ہلاکتیں
افغانستان میں آنے والا تازہ ترین تباہ کن زلزلہ حکومت کے لیے بہت بڑا لاجسٹک چیلنج بھی ثابت ہو رہا ہے۔ سخت گیر موقف والی طالبان کی حکومت نے ملکی خواتین اور لڑکیوں کو قومی معاشرتی نظام کا حصہ نہ بننے دینے کی پالیسی اپنا کر خود کو دنیا کے بیشتر ممالک سے الگ تھلگ کر لیا ہے۔ اس کے باوجود بین الاقوامی برادری نے افغانستان میں حالیہ زلز لے کے بعد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری امداد کاسلسہ شروع کر دیا۔ تاہم اب بھی یہ امداد ہمیشہ ہی وہاں تک نہیں پہنچتی، جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
سید ولی نامی ایک شخص نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ زلزلے کا مرکز کابل سے 200 کلومیٹر کے فاصلے والا مشرقی علاقہ تھا۔ انہوں نے کہا، ''ہم زندہ ہیں مگر ہماری بات سننے والا کوئی نہیں اور ہمیں اب تک کوئی امداد نہیں ملی۔‘‘
افغانستان کے لیے بھارتی گندم، براستہ پاکستان فراہمی کی اجازت
ولی کے گاؤں کی بہت سی عمارتیں مٹی کی بنی ہوئی تھیں، جیسا کہ افغانستان کے اکثر دیہی علاقوں میں دیکھنے میں آتا ہے۔ چند روز پہلے آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ولی کے گاؤں میں ایسی تقریباﹰ سبھی عمارات زمین بوس ہو گئیں۔ سید ولی کا کہنا تھا، ''ہمارا بستر، سارا سامان، سب کچھ گھر کے ملبے تلے دب گیا۔ ہمارا گھر تباہ ہو گیا اور کچھ بھی باقی نہ بچا۔‘‘
اس افغان باشندے نے بتایا، '' فی الحال ہمیں رقم کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی ضرورت کی اشیاء خرید سکیں۔ ہمیں آٹے، چاول، دیگر سامان، بستر، کپڑے، ان سب چیزوں کی ضرورت ہے۔‘‘
ک م / م م (اے ایف پی)