افغان عسکریت پسندوں کا حملہ، پانچ پاکستانی شہری ہلاک
16 جون 2011رواں ماہ افغان جنگجوؤں کی طرف سے سرحد عبور کرتے ہوئے شمال مغربی پاکستان میں کیا جانے والا یہ تیسرا حملہ ہے۔ جمعرات کوعسکریت پسندوں نے باجوڑ ایجنسی کے گاؤں ماموند کو ہدف بنایا۔ اس علاقے کی سرحد افغان صوبے کنڑ سے ملتی ہے۔ پاکستانی سکیورٹی فورسز کی چوکیوں کے باوجود اس علاقے میں مسلح عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ایک مقامی سرکاری اہلکار فضلِ اکبر کا خبر رساں ادارے ایے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ماموند میں 250 اور 300 کے درمیان عسکریت پسندوں نے عام شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ کم از کم اس گاؤں کے پانچ رہائشی ہلاک ہوئے ہیں، جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔‘‘
اس سرکاری اہلکار کے مطابق افغان جنگجوؤں کے اس حملے میں تین خواتین بھی زخمی ہوئی ہیں۔
پاکستان کے ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے کہا، ’’ہم نے اس علاقے میں فوج اور پیرا ملٹری فورسز بھیجی ہیں۔ ہماری اطلاعات کے مطابق عسکریت پسند اب بھی وہاں موجود ہیں۔‘‘
اس سکیورٹی اہلکار کے مطابق جوابی کارروائی میں چند عسکریت پسند بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم ابھی یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ مارے جانے والے عسکریت پسندوں کی تعداد کتنی ہے۔ پاکستانی فوج سن 2008 کے بعد سے باجوڑ میں عسکریت پسندوں کے خلاف کئی فوجی آپریشن کر چکی ہے۔ فوج کی طرف سے کئی مرتبہ اس علاقے میں عسکریت پسندوں کی موجودگی اور ان کی وجہ سے خطرات کو ختم کرنے کا دعوی کیا جا چکا ہے۔
باجوڑ ایجنسی پاکستان کی نیم خود مختار سات قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے۔ امریکی حکومت ان سرحدی علاقوں کو طالبان اور القاعدہ کی پناہ گاہیں قرار دیتی ہے۔ یکم اور تین جون کو بھی سینکڑوں عسکریت پسندوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کے قریب واقع شمال مغربی ضلع اپر دیر کا محاصرہ کر لیا تھا۔ اس لڑائی میں کم ازکم 34 پاکستانی سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: مقبول ملک