افغان مشن سے متعلق امریکی پالیسی کا اعلان آج ہو گا
1 دسمبر 2009واشنگٹن انتظامیہ اس حوالے سے تقریبا تین ماہ تک غور کرتی رہی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق اوباما نے اپنے عسکری کمانڈروں کو اس فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے اور انہیں اس حوالےسے احکامات بھی جاری کر دیے ہیں۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے اپنے مشیروں سے ملاقات بھی کی۔ ساتھ ہی انہوں نے افغان جنگ میں شامل اپنے اتحادی ممالک کو بھی منصوبے کی تفصیلات جاری کر دی ہیں ۔
امریکہ کی نئی افغان پالیسی کا مقصد شدت پسندوں پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ وہاں سے اپنی افواج کے انخلاء کو بھی ممکن بنانا ہے۔ تاہم اس فیصلے پر اوباما کو اندرون ملک مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بیشتر امریکی چاہتے ہیں کہ واشنگٹن انتظامیہ افغان جنگ کے بجائے کمزور معیشت اور شرح بے روزگاری پر توجہ دے، جو دس فیصد سے تجاوز کر چکی ہے۔
دوسری جانب برطانیہ نے بھی پانچ سو مزید فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکہ کے بعد برطانیہ کے سب سے زیادہ فوجی اس مشن میں شامل ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے کہا ہے کہ اضافی فوجی رواں ماہ افغانستان پہنچ جائیں گے، جس کے بعد وہاں تعینات ان کے فوجیوں کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کر جائے گی۔
براؤن نے ویڈیو لنک کے ذریعے اوباما سے گفتگو بھی کی۔ انہوں نے افغان مشن کے لئے نیٹو کے دیگر رکن ممالک کا زیادہ سے زیادہ تعاون حاصل کرنے پر اتفاق کیا۔ وزیر اعظم کے دفتر ڈاؤننگ اسٹریٹ سے جاری اعلامئے میں کہا گیا، 'دونوں رہنماؤں نے جنگ کے لئے عسکری اور سیاسی حکمت عملی کی شراکت اور پاکستان کی جانب سے طالبان کے خلاف مسلسل کارروائی کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔'
دریں اثناء ایک فرانسیسی اخبار کے مطابق امریکہ نے فرانس سے کہا ہے کہ وہ بھی افغان مشن کے لئے پندرہ سو مزید فوجی مختص کرے۔ تاہم پیرس میں وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے اس خبر کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کر دیا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان