1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان مشن پر جنرل جیمز جونز کے تحفظات

8 نومبر 2009

امریکہ میں مشیر برائے قومی سلامتی جنرل جیمز جونز نے افغان مشن کے لئے اضافی فوجیوں پر شبہات ظاہر کئے ہیں۔ جرمن ہفت روزہ ڈیئر اشپیگل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا ہے، ’افغانستان کا بحران فوجیوں کو نگل لے گا۔‘

https://p.dw.com/p/KQmD
قومی سلامتی پر امریکی مشیر جنرل جیمز جونزتصویر: AP

تاہم برسلز میں افغانستان میں متعین غیر ملکی فوج میں شامل ممالک کے نمائندوں کے ایک مشاورتی اجلاس کے دوران امریکہ کی نائب وزیر دفاع میشل فلورنوئے نے کہا ہے، ’امریکہ افغانستان میں اپنی ذمہ داریوں میں اضافہ کر رہا ہے۔‘

دریں اثناء اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغان صدر حامد کرزئی سے ان کے ملک میں پائے جانے والی بدعنوانی اور منشیات کے کاروبار کے خلاف موثر اور ٹھوس اقدامات کے فیصلے کا مطالبہ کیا ہے۔ نیو یارک میں سلامتی کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ حامد کرزئی کو ملکی یکجہتی اور سلامتی کی صورتحال میں بہتری کے لئے ممکنہ اقدامات کرنا ہوں گے۔

NATO-Treffen in Bratislava
افغانستان میں تعینات اتحادی فوج کے کمانڈر جنرل اسٹینلی میک کرسٹلتصویر: AP

اقوام متحدہ میں کابل حکومت کے ترجمان علیم صدیقی نے اس عالمی ادارے کے افغان امور کے خصوصی مندوب کائی آیدی کے اس بیان پر معذرت کرنے سے انکار کیا ہے، جس میں انہوں نے افغانستان میں بدعنوانی پر کابل حکومت کی مذمت کی تھی۔ علیم صدیقی نے اس بارے میں کہا:

'بین الاقوامی برادری اور خاص طور سے کائی آیدی اور افغانستان میں اقوام متحدہ کے دفتر کا مشورہ اس سے زیادہ واضح نہیں ہو سکتا۔ افغان کابینہ میں زیادہ سے زیادہ اصلاح پسند سیاستدانوں کی ضرورت ہے، جو اس ملک کو ترقی کی طرف گامزن کر سکیں۔ اس حوالے سے آئندہ دنوں اور مہینوں میں صورتحال پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔ عالمی برادری کا مشورہ اس سے زیادہ صاف اور واضح نہیں ہو سکتا۔'

امریکہ کے قومی سلامتی امور کے مشیر جیمز جونز نے افغانستان میں بین الاقوامی فورسز کے کمانڈر اسٹینلی میک کرسٹل کی طالبان کے خلاف جنگ کے لئے مزید 40 ہزار امریکی فوجیوں کو افغانستان بھیجنے کی گزارش کے جواب میں ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ’میں سمجھتا ہوں کہ ہم افغانستان کے سنگین مسائل کا حل فوجیوں کی مدد سے نہیں نکال سکتے۔ اگر بحران زدہ ملک افغانستان میں دو لاکھ فوجی بھی تعینات کر دئے جائیں تو یہ ملک تمام فوجیوں کو نگل جائے گا۔ یہ ماضی میں ہوتا رہا ہے۔‘

جنرل جیمز نے کہا ہے کہ افغانستان کی نام نہاد قومی تشکیل کے عمل میں غیر ملکی فورسز کی شمولیت کے بجائے اس ذمہ داری کو جلد از جلد افغانستان کے حوالے کر دیا جانا چاہئے۔ جنرل جیمز نے کہا، ’ہمیں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایک ایسا بہتر منصوبہ تیار کرنا چاہئے جس کی مدد سے ملکی ذمہ داریوں کو فوراً سے پیشتر کابل حکومت، افغانستان کے اداروں اور تنظیوں کو سونپا جا سکے۔‘

Symbolbild Krieg Afghanistan
افغانستان میں نیٹو کے ایک لاکھ سے زائد فوجی تعینات ہیںتصویر: AP

تاہم نائب امریکی وزیر دفاع میشل فلور نوئے نے کہا ہے کہ امریکی مشن کی طرف سے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کو ایک تحریری منصوبہ پیش کردیا گیا ہے، جس کے تحت افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد کے حوالے سے حتمی فیصلہ چند ہفتوں کے اندر سامنے آ جائے گا۔ انہوں نے کہا، ’ہم افغانستان میں اپنی ذمہ داریاں بڑھا رہے ہیں اور اس امر پر غورو خوض کر رہے ہیں کہ آیا افغانستان کی بہترین طور پر مدد کے لئے کون سے سول اور ملٹری ذرائعے بروئے کار لائے جا سکتے ہیں۔‘

فلورنوئے نے برسلز میں امریکہ کے اتحادیوں کے نمائندوں کے ساتھ ہونے والی مشاورتی میٹینگ کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ وہ برسلز منعقدہ ان مذاکرات سے بہت سے کار آمد اور نئے خیالات لے کر واپس واشنگٹن جا رہی ہیں۔ خاتون امریکی نائب وزیر دفاع کے بقول افغانستان کے بارے میں ایک نئی حکمت عملی وضح کرنا ایک ٹیم ورک ہے اور واشنگٹن کو اپنے فیصلوں کے لئے اپنے اتحادیوں کے رائے کی ضرورت ہے۔‘

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں