افغان نائب صدر نے مخالف کو اغواء کر لیا، رپورٹ
28 نومبر 2016جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق نیویارک ٹائمز نے اس واقعے کے بارے میں اطلاع اتوار کو رات گئے شائع کی جانے والی ایک رپورٹ میں دی۔ اس رپورٹ کے مطابق افغان نائب صدر کی طرف سے ایک مخالف پر تشدد اور پھر اسے اغواء کیے جانے کا یہ واقعہ افغانستان کے شمالی صوبہ جوزجان میں جمعہ 25 نومبر کو بزکشی کے ایک ٹورنامنٹ کے دوران پیش آیا۔ جوزجان افغانستان کے اول نائب صدر عبدالرشید دوستم کا آبائی صوبہ ہے۔
بزکشی افغانستان کا روایتی کھیل ہے جس میں گھوڑوں پر سوار دو یا دو سے زائد گروپ ایک سر کٹی بھیڑ کو چھیننے کی کوشش کرتے ہیں۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اغواء کیا جانے والا احمد اِشچی دوستم کی اپنی سیاسی جماعت جُنبش پارٹی سے ہی تعلق رکھنے والا ایک سیاستدان ہے اور اس نے دوستم پر تنقید کی تھی۔
افغان صوبہ جوزجان کے پولیس سربراہ رحمت اللہ ترکستانی نے ڈی پی اے کو بتایا، ’’یہ معاملہ ہمارے دائرہ اختیار سے باہر ہے، صرف صدارتی دفتر ہی اس معاملے کو حل کر سکتا ہے۔‘‘
سابق جنگی سردار عبدالرشید دوستم پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزام عائد کیے جاتے ہیں۔ وہ صدر اشرف غنی اور حکومتی سربراہ عبداللہ عبداللہ کی اتحادی حکومت سے کافی نالاں ہیں۔ ڈی پی اے کے مطابق دوستم افغان صدر اشرف غنی پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ ان کے اختیارات کو محدود کر رہے ہیں اور انہیں سنجیدہ نہیں لے رہے۔
اغواء شدہ احمد اِشچی کی رہائی کے لیے سینکڑوں افراد نے اتوار 27 نومبر کو صوبہ جوزجان کے شہر شبرغان میں عبدالرشید دوستم کے گھر کے سامنے ایک مظاہرہ بھی کیا۔