1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: افیون جیسے نقدی

6 اپریل 2012

اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں افیون کی پیداوار اور قیمت میں اضافے کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ تشویش ظاہر کی جا رہی ہے کہ غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء کے بعد وہاں افیون کی پیداوار میں بے پناہ اضافہ ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/14Ylp
تصویر: AP

افغانستان میں افیون کو نقد رقم سمجھا جاتا ہے، جس کی پیداوار میں مسلسل اضافہ اس بات کی علامت ہے کہ وہاں بین الاقوامی فوج کی موجودگی میں بھی اگر اس پیداوار میں کمی نہیں ہو پائی، تو اس کے انخلاء کے بعد کس قسم کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ افغانستان اور غیر ملکی حکومتوں کو اس بات پر شدید تشویش ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلاء سن 2014ء میں ہونا ہے اوریہی برس وہاں عام انتخابات کا بھی ہو گا، ایسے میں غیر یقینی کی صورت حال افیون کی پیدوار میں انتہائی اضافے کی صورت میں سامنے آ سکتی ہے۔ افغانستان میں افیون کو ایک طرح سے اب نقد کرنسی یا سونے کے طور پر ہی سمجھا جانے لگا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ افغان باشندے افیون کو اس امید پر جمع کر رہے ہیں کہ غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد اسے من چاہی قیمتوں پر فروخت کریں گے۔

Afghanistan Kind Feld Mohn Mohnfeld Opium
افغانستان میں افیون کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہےتصویر: Getty Images

روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے افغانستان کے لیے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم کے سربراہ Jean-Luc Lemahieu نے کہا، ’’آپ دیکھ سکتے ہیں کہ افغانستان میں لوگ اچانک افیون کی جانب یوں بھاگ رہے ہیں، جیسے یورو کرنسی کے نفاذ سے پہلے ہم سوئس فرانک کے لیے دوڑتے تھے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس سے افغانستان میں ایک سلامتی سے عاری مستقبل کی جانچ کی جا سکتی ہے، جس کے اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے۔

واضح رہے کہ افغانستان دنیا بھر میں استعمال کی جانے والی افیون کا 90 فیصد پیدا کرتا ہے اور اسی سے ہیروئین تیار کی جاتی ہے۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق سن 2011ء میں افغانستان میں افیون کی قیمت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ اس کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ عسکریت پسندوں کو بھی ملا۔ گزشتہ برس افغانستان میں پیدا ہونے والی افیون کی کمائی پچھلے برسوں کی نسبت دوگنی دیکھی گئی۔ گزشتہ برس افیون سے ہونے والی آمدنی تقریبا ایک اعشاریہ چار بلین ڈالر رہی، جو افغانستان کی مجموعی قومی پیداوار کے تقریبا 15 فیصد کے برابر تھی۔

at/ss ( Reuters)