1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافغانستان

افغانستان: ثقافتی مرکز میں بم دھماکہ کم از کم 16 صحافی زخمی

11 مارچ 2023

افغانستان کے شمالی صوبہ بلخ میں ایک ثقافتی مرکز میں ہونے والے ایک بم دھماکے کے نتیجے کم از کم ایک شخص ہلاک جبکہ 16 صحافی زخمی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4OYMK
Bombenexplosion in Afghanistan
تصویر: Abdul Saboor Sirat/APdpa

افغانستان کے جرنلسٹس سنٹر (AFJC) کی طرف سے صحافیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق بم دھماکہ مزار شریف شہر کے تابایان شیعہ کلچر سینٹر میں ہوا جہاں نیشنل جرنلسٹس ڈے کے سلسلے میں ایوارڈ تقسیم کرنے کی ایک تقریب جاری تھی۔

ہلاک اور زخمیوں کی تعداد کے بارے میں متضاد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنافع کے مطابق ایک سکیورٹی گارڈ ہلاک جبکہ آٹھ دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں پانچ صحافی بھی شامل ہیں۔

تاہم کلچر سینٹر کی میڈیا ایجنسی Avapress نے مرنے والوں کی تعداد تین جبکہ زخمیوں کی تعداد 30 بتائی ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ دھماکے کے وقت جاری ایوارڈ تقسیم کرنے کی تقریب میں 25 صحافی شریک تھے۔

Afghanistan | Taliban-Sicherheitspersonal
جمعرات نو مارچ کو داعش نے اُس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں صوبہ بلخ کے گورنر داؤد مزمل اور ان کے دفتر کے دو اہلکار مارے گئے تھے۔تصویر: ATIF ARYAN/AFP/Getty Images

تایابان ایران نواز ثقافتی مرکز ہے۔ 2017ء میں دہشت گرد گروپ داعش نے اس کلچر سینٹر کی کابل میں موجود برانچ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں کم از کم 50 افراد مارے گئے تھے۔

اگست 2021ء میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے افغانستان میں داعش کی طرف سے کیے جانے والے ‌حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جن میں اکثر ملک کی اقلیتوں کے علاوہ طالبان کے ارکان اور غیر ملکی سفارتی مراکز کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

طالبان سکیورٹی فورسز کی طرف سے ملک کے مختلف حصوں میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا عمل بھی جاری ہے۔

Afghanistan Taliban mit Waffen
طالبان سکیورٹی فورسز کی طرف سے ملک کے مختلف حصوں میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا عمل بھی جاری ہے۔تصویر: Ebrahim Noroozi/AP/picture alliance

جمعرات نو مارچ کو داعش نے اُس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں صوبہ بلخ کے گورنر داؤد مزمل اور ان کے دفتر کے دو اہلکار مارے گئے تھے۔ طالبان کے طاقت میں واپس لوٹنے کے بعد سے داؤد مزمل سینیئر ترین طالبان رہنما تھے جو اس طرح کے حملے میں مارے گئے۔

آج ہفتے کے روز مزار شریف میں ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی۔

ا ب ا/ک م (ڈی پی اے، اے پی)