1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: زلمے رسول نے عبداللہ عبداللہ کی حمایت کر دی

عدنان اسحاق11 مئی 2014

افغان صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ کو معمولی سی برتری حاصل ہے۔ تاہم صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے سے قبل زلمے رسول نے عبداللہ عبداللہ کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Bxp8
تصویر: dapd

افغان صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں تیسرے نمبر پر آنے والے زلمے رسول نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے حریف امیدوار عبداللہ عبداللہ کے حق میں دستبردار ہو رہے ہیں۔ پہلے مرحلے کے عبوری نتائج کے مطابق عبداللہ عبداللہ کو 44.9 فیصد جبکہ عالمی بینک سے وابستہ رہنے والے ماہرِ معاشیات اشرف غنی کو 31.5 فیصد ملے ہیں۔ سابق وزیر خارجہ زلمے رسول کو محض 11.5 فیصد ووٹ مل سکے۔ زلمے رسول نے کابل میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا:’’میں نے قومی اتحاد اور سیاسی استحکام کی خاطر عوام سے کہا ہے کہ وہ عبداللہ عبداللہ کو ووٹ دیں تاکہ ہم انتخابات جیت سکیں‘‘۔

اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں آٹھ امیدواروں نے حصہ لیا تھا تاہم کوئی بھی امیدوار پچاس فیصد ووٹوں کی مطلوبہ حد تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ پہلے مرحلے کے حتمی نتائج کا اعلان بدھ 14مئی کو کیا جائے گا۔ تاہم اس دوران افغان الیکشن کمیشن انتخابی عمل کے دوران دھاندلیوں کے الزامات کا جائزہ لے رہا ہے۔ جون میں ان انتخابات کا دوسرا مرحلہ منعقد ہو گا۔

PT Präsidentschaftskandidaten für die Wahlen in Afghanistan 2014
اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں آٹھ امیدواروں نے حصہ لیا تھا تاہم کوئی بھی امیدوار پچاس فیصد ووٹوں کی مطلوبہ حد تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو سکا

زلمے رسول کو موجودہ صدر حامد کرزئی کے پسندیدہ امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ اب ان کی جانب سے عبداللہ عبداللہ کی حمایت نئے صدر کے انتخابات میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ زلمے رسول نے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کی وجہ سے وزیر خارجہ کے عہدے سے استعفٰی دیا تھا۔

افغان امور کے ماہر احمد سعیدی کے بقول ’’رسول کی جانب سے عبداللہ کا ساتھ دینے کا اعلان کرنا بہت ہی اہم ہے۔ رسول کسی نہ کسی طرح سے افغان سیاست میں رہنا چاہتے تھے اور اس قدم سے وہ حکومت میں بھی شامل ہو سکتے ہیں‘‘۔ زلمے رسول نے مزید کہا کہ ان کی حمایت جون میں منعقد ہونے والے اگلے مرحلے میں ایک توازن پیدا کرنے کا باعث بننے گی۔

اس نئی پیش رفت پر عبداللہ عبداللہ نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ افغانستان کی جدید تاریخ میں ایک بہت بڑا قدم ہے۔ اب ہم ایک ٹیم ہیں، ایک ایسی ٹیم، جو ایمانداری اور خلوص و لگن کے ساتھ عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے‘‘۔

موجودہ صدر حامد کرزئی نے اس دوران بالکل غیر جانبدار رہنے کی کوشش کی۔ تاہم ان کے بڑے بھائی قیوم کرزئی نے رائے شماری سے ایک روز قبل زلمے رسول کے حق میں دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔ یہ بات ابھی غیر واضح ہے کہ کیا کرزئی خاندان زلمے رسول کی جانب سے عبداللہ عبداللہ کی حمایت کے فیصلے کی تائید کرتا ہے یا نہیں۔

اس سے قبل ایک اور صدارتی امیدوار گل آغا شیرازی بھی عبداللہ عبداللہ کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں۔ اپریل کے انتخابات میں شیرازی کو صرف دوفیصد ووٹ ملے تھے۔ ان کا تعلق پشتون قبائل سے ہے جبکہ عبداللہ عبداللہ کو تاجک برادری کی حمایت حاصل ہے۔