1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: طالبان کا عیدالفطر پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان

10 مئی 2021

عیدالفطر کے موقع پر طالبان کی طرف سے تین روز ہ جنگ بندی کے اعلان سے صرف چند گھنٹے قبل جنوبی زابل صوبے میں ایک بس پر ہونے والے بم حملے میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک ہوگئے۔

https://p.dw.com/p/3tBkm
Afghanistan Bombenanschläge auf Schule in Kabul
تصویر: Haroon Sabawoon/AA/picture alliance

افغانستان میں طالبان نے عیدالفطر کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ یہ جنگ بندی عید کا چاند دکھائی دینے کے بعد سے شروع ہوگی۔ افغان حکومت نے اس اعلان پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

جنگ بندی کا یہ اعلان ایسے وقت کیا گیا ہے جب ملک بھر میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق اتوار کی رات جنوبی افغانستان میں سڑک کے کنارے نصب بم کے پھٹنے سے ایک بس پر سوار کم از کم گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔

زابل صوبے کے گورنر کے ترجمان گل اسلام سیال نے بتایا کہ اس حملے میں خواتین اور بچوں سمیت پچیس افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ان کی حالت ناز ک ہے۔

جنگ بندی تاکہ لوگ خوشیاں مناسکیں

طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے بتایا کہ طالبان جنگجوؤں کو”ہمارے ساتھیوں کو ایک پر امن اور محفوظ ماحول فراہم کرنے" کے لیے ہر طرح کے حملوں کو روک دینے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ”وہ پورے سکون اور اطمینان کے ساتھ عیدالفطر کا جشن اور خوشیاں منا سکیں۔"

Afghanistan Bombenanschläge auf Schule in Kabul
کابل میں لڑکیوں کے اسکول پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کے 68 ہو گئی ہےتصویر: Haroon Sabawoon/AA/picture alliance

جنگ بندی کا اعلان ایسے وقت کیا گیا ہے جب ملک میں تشدد اپنے عروج پر ہے اور دو روز قبل ہی سنیچر کے روز کابل میں لڑکیوں کے اسکول پر حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کے 68 ہو گئی ہے جبکہ 100سے زیادہ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر کی عمر گیارہ سے پندرہ برس تھی۔ حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

طالبان نے اس حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے اور اس کی مذمت کی ہے۔ یہ حملہ دارالحکومت کابل کے مغرب میں واقع دشت بارچی علاقے میں ہوا تھا،جہاں شیعہ مسلمانوں کی اکثریت ہے۔

اس علاقے میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری بالعموم انتہاپسند تنظیم اسلامک ریاست سے وابستہ تنظیمیں قبول کرتی رہی ہیں تاہم کابل میں اسکول پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی ہے۔

 صدر اشرف غنی نے کابل میں اسکول پر ہونے والے حملے کے خلاف منگل کے روز ملک بھر میں سوگ کا اعلان کیا ہے۔

طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا یہ اعلان ایک ایسے وقت بھی ہوا ہے جب امریکا اور نیٹونے اپنے بقیہ فورسیز کو افغانستان سے واپس نکالنا شروع کردیا ہے۔ تقریباً ڈھائی سے تین ہزار امریکی فوجی اور  نیٹو فورسز کے تقریباً سات ہزار اہلکار گیارہ ستمبر تک افغانستان چھوڑ دیں گے۔

Afghanistan | Massenbegräbnis nach Anschlag in Kabul
کابل میں اسکول پر ہونے والے حملے کے خلاف منگل کے روز ملک بھر میں سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔تصویر: REUTERS

افغان حکومت نے طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان پر ابھی تک کوئی ردعمل نہیں کیا ہے۔

طالبان نے اپنے جنگجوؤں کو مشورہ دیا ہے، ”اگر حکومتی فوج ان تین دنوں کے دوران کوئی کارروائی کرتی ہے یا ہمارے خلاف حملہ کرتی ہے تو آپ اپنا دفاع کریں اور اپنے علاقے کی حفاظت کریں۔"

دریں اثنا عبداللہ عبداللہ کے ترجمان فریدون خوازون نے طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔

ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

افغانستان میں طالبان کی قیادت میں زندگی کیسی ؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں