افغانستان میں ایک نیٹو فوجی ہلاک
20 نومبر 2010افغانستان میں غیر ملکی فوجیوں کی ہلاکت پر نگاہ رکھنے والی ایک خودمختار ویب سائٹ کے مطابق اس ہلاکت کے ساتھ ہی رواں برس ہلاک ہونے والے غیر ملکی فوجیوں کی مجموعی تعداد 654 ہو گئی ہے۔
افغانستان میں رواں برس سڑک کنارے نصب بم حملوں میں واضح اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ عسکریت پسند اس طرح کے حملوں کو خاصا موثر سمجھتے ہیں اور اس کے لئے وہ دیسی ساختہ باردوی مواد استعمال کرتے ہیں۔ طالبان افغانستان سے غیر ملکی افواج کا مکمل انخلا چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کابل حکومت کے حامی ان غیر ملکی فوجیوں پر حملوں میں کمی کی بجائے اضافے کا رجحان ہی دکھائی دے رہا ہے۔
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی سربراہی میٹنگ میں افغانستان میں قیام امن اور وہاں سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے حوالے سے بھی تفصیلی بات چیت کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ نیٹو ممالک کی طرف سے کرائے جانے والے عوامی جائزوں سے یہ بات واضح ہے کہ ان ممالک میں افغانستان جنگ خاصی غیر مقبول ہو چکی ہے اور ہر ہلاکت کے ساتھ افغانستان سے افواج کے انخلا کے مطالبے میں مزید زور پیدا ہوتا ہے۔
آئی سیف دستوں میں شامل ممالک ممکنہ طور پر اگلے برس جولائی سے افغانستان میں طاقت کی منتقلی کے عمل کے آغاز کے خواہاں ہیں۔ تاہم دفاعی مبصرین اور تجزیہ نگاروں کے مطابق افغانستان میں مقامی سکیورٹی فورسز کی تعداد کی کمی اور ملک میں قیام امن کے لئے درکار وسائل کی غیر موجودگی میں وہاں سے غیرملکی فوجی دستوں کی واپسی افغانستان کو مزید غیر مستحکم کر سکتی ہے۔
امریکی صدر اس سے قبل کہہ چکے ہیں کہ وہ 2011ء کے وسط سے افغانستان سے فوجی دستوں کی واپسی کا عمل شروع کرنا چاہتے ہیں تاہم امریکی فوج کا خیال ہے کہ افغانستان سے فوجی دستے اس وقت تک واپس نہیں بلائے جانے چاہئیں، جب تک مقامی سکیورٹی فورسز اپنے ملک میں سلامتی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے قابل نہ ہو جائیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امتیاز احمد