1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں ’داعش‘ کا مقابلہ، ایس سی او سمٹ کا ایجنڈا

عاطف بلوچ6 جولائی 2015

چینی اور روسی صدور رواں ہفتے کے دوران روس میں منعقد ہونے والی دو روزہ یورو ایشین سکیورٹی سمٹ میں افغانستان کو انتہا پسند گروہ اسلامک اسٹیٹ سے لاحق ممکنہ خطرات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

https://p.dw.com/p/1FtOL
تصویر: Reuters/A. Zemlianichenko

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے چینی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات اور جمعے کو روسی شہر اوفا میں منعقد ہونے والی شنگھائی کوآپریشن آرگنائزئشن (ایس سی او) کی اس سمٹ میں عراق و شام میں فعال انتہا پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ (داعش) کی افغانستان میں موجودگی اور اس کی کارروائیوں کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی جائے گی۔ اس آرگنائزئشن میں چین اور روس کے علاوہ قزاقستان، کرغزستان، تاجکستان اورازبکستان بھی شامل ہیں۔

چین کے نائب وزیر خارجہ چنگ گوپِنگ نے اس سمٹ کے ایجنڈے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’اسلامک اسٹیٹ کی دہشت گردانہ کارروائیوں میں اضافے کی وجہ سے افغانستان کو بھی سلامتی کے حوالے سے سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ایس سی او کے رہنما اس سمٹ کے دوران افغانستان میں پائے جانے والے ان خدشات پر سیر حاصل بحث کریں گے، ’’یہ رہنما اس بارے میں بھی گفتگو کریں گے کہ اس صورتحال میں کیا ردعمل اختیار کیا جانا چاہیے۔‘‘

چنگ گٰوپِنگ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سمٹ کے موقع پر چینی صدر شی جن پنگ اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے علیحدہ ملاقات بھی کریں گے۔ 2013ء میں صدر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد شی آٹھویں مرتبہ روسی صدر سے ملاقات کریں گے۔ گوپِنگ کے بقول دونوں صدور کے ذاتی اور پروفیشنل تعلقات بہت اچھے ہیں اور دونوں رہنما عالمی سطح پر قیام امن کے لیے اپنی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

پاکستان اور بھارت کی ممبر شپ

چین افغانستان میں تجارتی مفادات رکھتا ہے اور اس تناظر میں وہ اس وسطی ایشیائی ملک میں اسلامی طرز کی انتہا پسندی کے پھیلنے پر تحفظات رکھتا ہے۔ بیجنگ حکومت یوں بھی کچھ زیادہ محتاط ہے کیونکہ افغانستان کے ساتھ ملحق مختصر چینی سرحدی علاقے سنکیانگ میں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔

IS Kämpfer Videostill
’اسلامک اسٹیٹ کی دہشت گردانہ کارروائیوں میں اضافے کی وجہ سے افغانستان کو بھی سلامتی کے حوالے سے سنگین صورتحال کا سامنا ہے‘تصویر: picture-alliance/AP Photo

شنگھائی کوآپریشن آرگنائزئشن میں افغانستان، ایران، بھارت، منگولیا اور پاکستان بطور مبصر شامل ہیں۔ اس علاقائی تنظیم کی مکمل رکنیت کے لیے پاکستان اور بھارت کی طرف سے دائر کردہ درخواستیں گزشتہ برس قبول کر لی گئی تھیں۔ اس سمٹ کے پہلے دن بروز جمعرات پاکستان اور بھارت کو اس آرگنازئشن کی مکمل ممبر شپ جاری کرنے کے حوالے سے انتظامی کام شروع کر دیے جائیں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ 2001ء میں قائم کی جانے والی اس علاقائی آرگنائزیشن کے رکن ممالک میں پہلی مرتبہ اضافہ کیا جا رہا ہے۔

چین کے نائب وزیر خارجہ چنگ گوپِنگ نے ایسے تحفطات کو مسترد کر دیا ہے کہ روایتی حریف ممالک بھارت اور پاکستان کے پرتناؤ تعلقات اس آرگنائزئشن پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان ہمسایہ ممالک کا رکن بننے کے باعث نہ صرف یہ علاقائی آرگنائزئشن مزید مضبوط ہو گی بلکہ یوں ان دونوں ممالک کے دوستانہ تعلقات کو مزید بہتر بنانے میں بھی مدد مل سکے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں