افغانستان میں سن 2013ء میں پوست کی ریکارڈ کاشت
13 نومبر 2013اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات ’ یو این او ڈی سی ‘ کی جانب سے بدھ کے روز جاری کی گئی اس رپورٹ کے مطابق سال 2103ء کے دوران افغانستان میں پوست کے لیے زیرِ کاشت رقبے میں 36 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ جائزہ یہ بھی بتاتا ہے کہ اس عرصے کے دوران پوست کی کاشت پچاس فیصد تک بڑھ گئی ہے۔ پوست طاقتور ترین نشے ہیروئن کی تیاری کا بنیادی جزو ہے۔
افغانستان میں یہ خدشات پائے جاتے ہیں کہ ملک سے نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد وہاں بدامنی اور غیر یقینی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔ اس وقت افغانستان میں قیام امن کے لیے نیٹو کے 75000 اہلکار تعینات ہیں۔
یو این او ڈی سی کی اس رپورٹ کے مطابق: ’’ کسانوں نے شاید اس وجہ سے پوست کی کاشت بڑھائی ہو کہ نیٹو افواج کے انخلا کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورت حال میں اپنے مستقبل کو محفوظ بنانا چاہتے ہوں۔‘‘
افغانستان میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران مغربی افواج کے تعاون سے پوست کی کاشت میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی تھی لیکن اس برس افغانستان کے ان دو صوبوں میں بھی پوست کاشت کی گئی جو کلی طور پر اس فصل سے پاک ہو چکے تھے۔ افغان حکام نے دوبارہ سے ملک میں اس فصل کی کاشت شروع ہونے کو معاشی عدم تحفظ کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
افغانستان میں انسداد منشیات کے وزیر دین محمد مبارز راشدی کے مطابق سب سے زیادہ پوست ہلمند کے صوبے میں کاشت کی گئی اور یہ پورے ملک میں کاشت کی گئی پوست کا نصف تھی۔
ہلمند افغانستان کے جنوب میں واقع ہے۔ یہ علاقے بدامنی سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ اس علاقے میں طالبان عسکریت پسند بہت زیادہ سر گرم ہیں۔ راشدی اس علاقے میں پوست کی وسیع پیمانے پر کاشت کے حوالے سے کہتے ہیں: ’’ طالبان اور القاعدہ لوگوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں کہ وہ پوست کاشت کریں اور اپنے منافع کو یقینی بنائیں۔‘‘
راشدی کو افغان صدر حامد کرزئی نے حال ہی میں اس عہدے پر تعینات کیا ہے۔ وہ ملک میں پوست کی کاشت کے خلاف جاری مہم کی نگران ہیں۔ ان کی یہ ذمہ داری لگائی گئی ہے کہ وہ پوست کی کاشت کو رکوانے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں اور اس حوالے سے طاقت کے استعمال سے بھی گریز نہ کریں۔
اقوام متحدہ کی اس تازہ جائزہ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں رواں سال دولاکھ نو ہزار ایکڑ رقبے پر پوست کاشت کی گئی جبکہ گزشتہ برس ایک لاکھ چون ہزار ایکڑ رقبے پر یہ کاشت کی گئی تھی۔ موجودہ سال پوست کے لیے زیر کاشت رقبہ سن 2007 سے بھی زیادہ رہا ہے، جب ایک لاکھ ترانوے ہزار ایکڑ رقبے پر پوست کاشت کی گئی تھی۔ افغانستان میں پوست کی فصل 5500ٹن سے بھی تجاوز کرچکی ہے۔
کسانوں کی جانب سے لگائی قیمت کے مطابق افغانستان میں اس سال کاشت ہونے والی پوست کی قیمت 950 ملین ڈالر رہی جو افغانستان کے کل جی ڈی پی کا چار فیصد بنتی ہے۔ عام منڈی میں یہ قیمت اس رقم سے کہیں زیادہ تھی۔