1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں قیام امن کے لئے پاکستان کا کردار اہم ہے، جرمن چانسلر

31 جنوری 2010

جرمن چانسلرانگیلا میرکل نے کہا ہے کہ افغانستان تنازعہ کے حل کےلئے پاکستان کو اپنا کردار مزید فعال طریقے سے نبھانا چاہئے۔

https://p.dw.com/p/LnnN
جرمن چانسلر انگیلا میرکلتصویر: picture alliance/dpa

ایک جرمن جریدے کے ساتھ انٹرویو میں میرکل نے کہا: ’’ خطے میں اُس وقت تک استحکام پیدا نہیں ہوسکتا، جب تک پاکستان اپنے حصے کی ذمہ داری نہیں نبھاتا۔‘‘

ہفتہ وارجریدے Welt am Sonntag نے جرمن چانسلر کا یہ انٹرویو اتوار کو شائع کیا۔ انگیلا میرکل نے مزید کہا: ’’ ایک مکمل حل کے لئے، افغان حکام، ہمسایہ ممالک، بالخصوص پاکستان کا قریبی ساتھ درکار ہے۔‘‘

افغان سیاست میں کئی عشروں سے پاکستان کی مبینہ دخل اندازی کے بعد اس وقت افغان حکومت اور طالبان دونوں ہی پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اس لئے موجودہ وقت میں افغانستان کے معاملات میں پاکستان کی مداخلت بہت ہی کم ہے۔

حال ہی میں افغان طالبان رہنماؤں کوایک مفاہمتی معاہدے کی دعوت دینے والےافغان صدرحامد کرزئی نے باغیوں کے ساتھ مذاکرات کے لئے طالبان کے سابق سفیر برائے پاکستان کی خدمات حاصل کی تھیں۔

جرمن اخبار دی بلڈ کے ساتھ اپنے حالیہ انٹرویو میں حامد کرزئی نے کہا تھا کہ ہمسایہ ممالک اور عالمی برداری کو طالبان کے ساتھ مذاکرات اور مفاہمتی ڈیل کو کامیاب بنانے کے لئے اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان باغیوں کے ہمسایہ ممالک، دہشت گرد تنظیم القاعدہ اور دیگر انتہا پسند تنطیموں سے ذاتی روابط ہیں، اس لئے ہمسایہ ممالک سمیت بین الاقوامی برادری کو افغانستان کا مسئلہ حل کرنے کے لئے اپنا کردار نبھانا ہو گا۔

حامد کرزئی نے طالبان کو پیش کی گئی اپنی مفاہمتی ڈیل میں یہ کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ مفاہمت اسی صورت میں ممکن ہو گی جب وہ بیرونی عناصر سے روابط مکمل طور پر ختم کریں گے۔

Karsai in Deutschland Berlin Merkel Treffen Besuch
افغان صدر حامد کرزئی اپنے دورہ جرمنی کے دوران انگیلا میرکل کے ہمراہتصویر: picture alliance / dpa

لندن کی حالیہ افغان کانفرنس سے قبل جرمن چانسلر نے افغانستان میں قیام امن اور تعمیر نو کی غرض سے وہاں تعینات اپنے فوجی مشن میں اضافے کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ افغان ترقیاتی منصوبوں کے لئے جرمن مالی امداد بھی تقریبا دوگنی کر دی جائے گی۔ اس نئی پالیسی میں میرکل نے افغانستان سے اپنے فوجیوں کے انخلاء سے متعلق کوئی بھی فریم ورک بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اعلان سے وہاں طالبان باغی بھی اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔

اس وقت افغانستان میں چار ہزار سے زائد جرمن فوجی تعینات ہیں جبکہ جرمنی کی نئی افغان پالیسی کے مطابق برلن حکومت اپنے افغان مشن میں پانچ سو اضافی فوجی روانہ کرے گا جبکہ وہاں پارلیمانی انتخابات کے دوران سیکیورٹی کی صورتحال یقینی بنانے کے لئے ، اگر ضرورت پڑی تو مزید ساڑھے تین سو فوجی بھی بھیجے جا سکیں گے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں