افغانستان میں قیام امن کے لیے پرانی سوچ کار آمد نہیں: جرمن مندوب
28 مئی 2011جرمن مندوب نے یہ بات اپنے مختصر دورہ پاکستان میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور دیگر اعلیٰ پاکستانی حکام سے ملاقات کے دوران کہی۔ اس ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم گیلانی سے ملاقات میں جرمن مندوب نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے اس مسئلے کا فوجی حل نکالنے کی پرانی سوچ اب کارآمد نہیں اور دنیا کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کا ایسا حل تلاش کرے جس سے وہاں کے لوگوں کا اعتماد حاصل کیا جا سکے۔ میشائل اشٹینر نے پاکستانی وزیراعظم کو افغانستان کے حوالے سے اس سال پانچ دسمبر کو جرمنی کے شہر بون میں منعقد کی جانے والی کانفرنس کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں افغانستان میں امن و استحکام کے لیے خطے کے ممالک کے کردار پر بات چیت ہوگی، جبکہ کانفرنس میں علاقائی سطح پر اقتصادی تعاون کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بون کانفرنس کی تیاریوں کے سلسلے میں ایک کانفرنس 3 جون کو ترکی کے دارالحکومت استنبول جبکہ دوسری کانفرنس 27 جون کو کابل میں منعقد ہوگی۔
اس موقع پر جرمن مندوب سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں مفاہمت کا وہی عمل دیرپا امن کا ضامن ہو سکتا ہے جس کی سرپرستی اور قیادت خود افغان کریں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اداروں کو مضبوط کرکے وہاں طویل المیعاد استحکام حاصل کیا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے بون کانفرنس کے انعقاد کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ پرامن وخوشحال افغانستان خود پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔
ادھر پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کے لیے جرمنی کا کردار انتہائی اہم ہےاور جرمن خصوصی مندوب کی پاکستان آمد کا مقصد بھی افغانستان میں قیام امن کے لیے مربوط کوششوں کو آگے بڑھانا ہے۔ انہوں نےکہا ۔‘‘ میشائل اشٹینر نے ہماری قیادت کے ساتھ بہت مفید ملاقاتیں کی ہیں جن میں وزیرمملکت برائے خارجہ امور کے ساتھ ملاقات بھی شامل ہے ان ملاقاتوں میں انہیں پاکستانی نقطہ نگاہ سے آگاہ کیا گیا۔ ہم افغانستان میں قیام کے لیے جرمنی کی مدد چاہتے ہیں" ۔
سرکاری بیان کےمطابق اشٹینر نے پاکستانی وزیراعظم کو بتایا کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اگلے ہفتے بھارت کے دورے میں وہاں کی قیادت کو پاکستانی برآمدات کو یورپی منڈیوں میں رسائی دینے کے لیے ان کے تعاون کے سلسلے میں قائل کرنے کی کوشش کریں گی۔ اشٹینر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان بین الاقوامی دہشت گردی کا نشانہ بنا ہوا ہے اور بین الاقوامی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی ہر ممکن مدد کرے۔
پاکستانی وزیراعظم نے اپنی حکومت اور عوام کی جانب سے زلزلے اور سیلاب کے بعد امداد مہیا کرنے پر جرمنی کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے جرمن قیادت کی جانب سے پاکستان کی اقتصادی امداد اور اس کے ساتھ تعاون بڑھانے کے علاوہ پاکستانی مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک رسائی دلوانے کے لیے جرمنی کی کوششوں کو سراہا۔ پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یورپ میں جرمنی پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔
رپورٹ: شکور رحیم
ادارت: کشور مصطفیٰ