افغانستان میں پاکستان مخالف طالبان کو کون قتل کر رہا ہے؟
8 فروری 2020تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اپنے اہم رہنما شیخ خالد حقانی کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ وہ پاکستانی طالبان کے نائب سربراہ بھی رہ چکے ہیں اور مرکزی کونسل کے اہم رکن بھی تھے۔ جاری ہونے والے بیان کے مطابق شیخ خالد حقانی کے قریبی ساتھی قاری سیف اللہ پشاوری بھی مارے گئے ہیں۔ پاکستانی طالبان کے مطابق ان کے یہ دونوں رہنما 'امریکی غلاموں کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید‘ ہوئے ہیں۔ پاکستانی حکام شیخ خالد حقانی کو ملک میں ہونے والے متعدد حملوں میں ملوث قرار دیتے ہیں۔
افغان ٹی وی طلوع نیوز اور برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ان دونوں طالبان لیڈروں کو افغان دارالحکومت کابل میں ایک خفیہ آپریشن کے دوران چند روز قبل ہلاک کیا گیا۔ ان دونوں اداروں کے رپورٹوں کے مطابق پاکستان مخالف یہ طالبان کابل میں ایک 'خفیہ میٹنگ‘ کے لیے آئے تھے اور انہوں نے جعلی شناختی کارڈز بنا رکھے تھے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افغانستان اسلام آباد پر یہ الزام عائد کرتا ہے کہ وہ افغان طالبان کو مدد فراہم کر رہا ہے لیکن اسلام آباد حکومت افغانستان پر یہ الزام عائد کرتی ہے کہ وہ پاکستان مخالف طالبان کو مدد دے رہا ہے۔ دونوں ملک ہی ان لزامات کی تردید کرتے ہیں۔
افغان امور پر نگاہ رکھنے والے پاکستانی صحافی طاہر خان کا کہنا تھا، ''یہ پاکستانی طالبان کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہے۔ پاکستانی طالبان اس وقت شدید دباؤ میں ہیں۔ ان کے کئی رہنما اس وقت افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔‘‘
یہ دونوں پاکستانی طالبان رہنما کابل میں کیوں آئے تھے اور کس نے قتل کیے، یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کیوں کہ اس خطے میں متعدد خفیہ ایجنسیوں کے عسکری گروہوں کے ساتھ تعلقات ہیں۔ پاکستانی طالبان کے مطابق ہلاک ہونے والے لیڈروں کی تدفین کر دی گئی ہے لیکن یہ بھی واضح نہیں ہے کہ ان کی لاشیں پاکستانی طالبان کو کس نے اور کب واپس کیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنے خفیہ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ دونوں پاکستانی طالبان ایک 'خفیہ ملاقات‘ لیے کابل میں موجود تھے اور اس ملاقات کے لیے انہیں براہ راست ان کے سربراہ نے بھیجا تھا۔ افغان امور کے ماہرین کے مطابق یہ انتہائی 'غیرمعمولی‘ ہے کہ پاکستانی طالبان دارالحکومت کابل کا سفر اختیار کریں۔
پاکستانی طالبان کے کچھ ذرائع نے شک کا اظہار کیا ہے کہ ان کے رہنماؤں کے قتل کے پیچھے پاکستانی خفیہ ایجنسی کا ہاتھ بھی ہو سکتا ہے۔ افغانستان میں حالیہ کچھ عرصے کے دوران متعدد پاکستان مخالف افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مثال کے طور پر دسمبر سن 2018 میں قندھار میں ہونے والے ایک بم دھماکے کے نتیجے میں ایک پاکستان مخالف علیحدگی پسند بلوچ لیڈر مارا گیا تھا۔
اسی طرح سن 2013 میں ایک افغان طالبان لیڈر اسلام آباد کے قریب مارا گیا تھا۔ اس افغان طالبان لیڈر کو بھی ایک خفیہ آپریشن میں ہلاک کیا گیا تھا۔
ا ا / ع ح ( اے ایف پی)