افغانستان: نیٹو کے فضائی حملے میں 56 سے زائد طالبان سمیت 90 افراد ہلاک
4 ستمبر 2009افغانستان کے شمالی صوبے قندوز کے ایک علاقے حاجی امان اللہ میں نیٹو کے طیاروں نے وہاں پر موجود تیل کے دو ٹینکروں کو نشانہ بنایا۔ ان ٹینکروں پر جرمن افواج کے استعمال کے لئے تیل لے جایا جا رہا تھا، جب طالبان عسکریت پسندوں نے انہیں گزشتہ رات قندوز سے بغلان جانے والی شاہراہ پر اپنے قبضے میں لے لیا۔
اطلاعات کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے مذکورہ ٹینکروں کو آج صبح قندوز کے ضلع چاردرّہ کے ایک گاؤں میں لاکر کھڑا کر دیا اور وہاں کے مقامی شہریوں کو ذاتی استعمال کے لئے ان ٹینکروں سے تیل نکال کر لے جانے کی پیشکش کی۔ اِسی دوران افغانستان میں نیٹو کی فضائیہ نے ان ٹینکروں پر حملہ کر دیا۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے آج برسلز میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا: ’’افغانستان میں ہماری فضائیہ نے کل رات طالبان عسکریت پسندوں پر ایک حملہ کیا، جس میں کافی زیادہ تعداد میں طالبان ہلاک ہوئے۔ اس حملے میں کچھ شہری ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں، تاہم ابھی اُن کی تعداد واضح نہیں ہے۔ ISAF کے ایک ایڈمرل کی قیادت میں تحقیقات کے لئے ایک تفتیشی ٹیم قندوز بھیج دی گئی ہے۔‘‘
قندوز کے گورنر محمد عمر کے مطابق اس حملے میں موقع پر موجود 90 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، تاہم مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ ہلاک شدگان میں چار درجن سے زائد وہ مقامی شہری بھی شامل ہیں، جو ٹینکروں سے تیل نکالنے میں مصروف تھے۔
افغان سیکیورٹی فورسز کے ایک رکن نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ دو سو افراد ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں لیکن اِس گاؤں میں طالبان کی موجودگی کی وجہ سے یہ پتہ چلانے میں وقت لگے گا کہ کتنی تعداد میں طالبان اور کتنے شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
افغانستان میں نیٹو افواج کے حملوں میں ہوئی شہری ہلاکتوں پر افغان شہریوں نے پہلے بھی شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔ قندوز کے حملے میں شہری ہلاکتوں کے خدشے کے پیش نظر، راسموسن نے کہا: ’’افغان عوام کو یہ سمجھنا چاہیئے کہ نیٹو افواج ان کی حفاظت کے سلسلے میں مخلص ہیں اور اس مقصد کے لئے وہ پوری طرح سے کوشش کررہی ہیں۔ اسی لئے ہم قندوز میں ممکنہ شہری ہلاکتوں کی فوری تحقیقات بھی کر رہے ہیں۔‘‘
کابل میں نیٹو کے ترجمان نے کہا کہ اس فضائی حملے کے احکامات قندوز میں سیکیورٹی اینڈ کمانڈ سینٹر سے جاری کئے گئے۔ یہ سینٹر افغان افواج کے زیر انتظام ہے۔ قندوز میں جرمن فوج کی آپریشن کمانڈ کے ایک ترجمان کے مطابق اس حملے سے پہلے نیٹو کے دستوں کی ٹینکروں کو اغوا کرنے والے طالبان عسکریت پسندوں سے اُسی علاقے میں جھڑپیں ہوئی تھیں، جس کے بعد فضائی مدد طلب کی گئی۔
رپورٹ: انعام حسن
ادارت امجد علی