1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

'افغانستان کی تعمیر نو کے اضافی مشن کو نیٹو پورا نہ کرسکا'

1 دسمبر 2021

نیٹو  کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ لیٹویا میں افغان مشن سے سیکھنے والے نتائج پر مرتب رپورٹ پر بحث کے لیے اکٹھے ہیں۔ نیٹو عسکری اتحاد اٹھارہ سال تک افغانستان میں موجود رہا۔

https://p.dw.com/p/43hcA
فائل فوٹوتصویر: Olivier Hoslet/AP/picture alliance

اس میٹنگ سے قبل  نیٹو کے سکریٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ نیٹو افغانستان میں 'مشن کریپ' یا اپنے اصل اہداف سے ہٹ جانے کا شکار ہوا اور عسکری اتحاد کو افغانستان کی تعمیر نو میں دھکیل دیا گیا تھا۔  اسٹولٹن برگ  کے مطابق،'' نیٹو افغانستان میں اس لیے گیا تھا تاکہ د افغانستان کے ہشت گردوں کو ہم پر حملے کرنے سے روکا جاسکے لیکن اس کامیابی کو حاصل کرنے کے باوجود بین الاقوامی کمیونٹی نے ہمارے اصل ہدف کے علاوہ ہم پر ایک اور ذمہ داری ڈال دی تھی۔'' نیٹو کے سربراہ کے مطابق یہ ذمہ داری دہشتگردوں کو شکست دینے کے علاوہ ایک اضافی ذمہ داری تھی جو کہ '' ہم پوری نہ کر سکے۔''

نیٹو نے سن 2003 میں انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس نے افغانستان میں ذمہ داری سنبھالی تھی۔ سن 2001 میں امریکا کی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد نے افغانستان پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے کا مقصد القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو پناہ فراہم کرنے والے طالبان کو شکست دینا تھی۔ نیٹو مشن کا ایک اہم مقصد افغان آرمی کو منظم اور اس قابل بنانا تھا کہ وہ طالبان کے خلاف ملک کی سکیورٹی سنبھال سکیں۔ نیٹو نے تین لاکھ فوجیوں پر مشتمل افغان فوج کو عسکری تربیت دی لیکن یہ فورس مالی بدعنوانیوں کا شکار رہی۔ یہی وجہ ہے کہ افغان فوج میں اہلکاروں کی اصل تعداد کا تعین کرنا آسان نہیں تھا۔ فوجیوں کی تعداد جتنی بھی ہو یہ حقیقت ہے کہ اگست میں طالبان حملے کے سامنے یہ فوج ڈھیر ہو گئی تھی۔

اس سال اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کابل سے ایک لاکھ افراد کو پروازوں اور زمینی راستوں کے ذریعے افغانستان سے نکالا گیا تھا۔  ہزاروں افغان شہری ملک چھوڑنے کی کوشش میں ناکام رہے۔

افغانستان کی سکیورٹی مہم میں صرف امریکا کے 2.3 ٹرلین ڈالر خرچ ہوئے۔ دو ہزار سے زائد امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔ ایک ہزار سے زائد ایسے افراد ہلاک ہوئے جو امریکا کے اتحادی کے طور پر کام کر رہے تھے۔ نیٹو اپنے آپریشنز میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد کا باضابطہ ریکارڈ نہیں رکھا۔

افغانستان میں ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ اس جنگ میں 46 ہزار سویلین ہلاک ہوئے۔ 69 ہزار فوجی اور پولیس اہلکار مارے گئے جب کہ 52 ہزار مخالف جنگجوؤں کی موت بھی ہوئی۔

اس مشن سے نتائج اخذ کرنے کی اصل ذمہ داری نیٹو کے نائب سکریٹری جنرل برائے آپریشنز جان مانزا کی ہے۔ مانزا کے مطابق اس رپورٹ میں کسی ووٹ کی ضرورت نہیں  کیوں کہ ایسے دستاویز پر سب کا متفق ہونا ناممکن ہے۔

ب ج، ع ح