افغانستان کے حالات خطرناک ہیں: اوباما
27 مارچ 2009اوباما نے کہا کہ القاعدہ اور طالبان کے عسکریت پسندوں نے کئی علاقوں پر کنٹرول سنبھالا ہے۔
’’ افغانستان اور پاکستان کے بعض علاقوں پر شدت پسند کنٹرول سنبھالے ہوئے ہیں۔ ہماری افواج، نیٹو اتحادی فوجیوں اور افغان حکومت پر شدت پسندوں کے حملوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔‘‘
اوباما نے افغانستان مزید چار ہزار امریکی فوجی بھیجنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کو دوبارہ طالبان کے کنٹرول میں دینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ افغانستان میں القاعدہ نیٹ ورک کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر قابو پانے کے لئے باراک اوباما سترہ ہزار مزید امریکی فوجیوں کو افغانستان بھیجنے کا اعلان پہلے ہی کرچکے ہیں۔
اوباما نے کہا کہ القاعدہ اور طالبان کے جن شدت پسندوں نے گیارہ ستمبر کے حملوں کی منصوبہ بندی اور ان کی حمایت کی تھی، وہ افغانستان اور پاکستان کے علاقوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اضافی فوجی افغانستان کی سیکیورٹی فورسز کی تربیت کرنے کے علاوہ افغانستان اور پاکستان میں مبینہ طور پر موجود طالبان عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں اور ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا کام بھی کریں گے۔
2001ء میں افغانستان میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ کی سربراہی میں پہلے ہی 38 ہزار غیر ملکی فوجی اہلکار افغانستان میں تعینات ہیں۔
دریں اثناء پاکستان اور افغانستان کے صدور نے دونوں ملکوں کے لئے امریکی صدر کی نئی حکمت عملی کا خیر مقدم کیا ہے۔ پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط بنانے سے متعلق اوباما کی پالیسی اور مالی بحران کے شکار ان کے ملک کے لئے سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر کی مالی امداد جیسے اقدامات قابل ستائش ہیں۔ دوسری طرف افغان صدر حامد کرذئی نے کہا ہے کہ اوباما کی نئی حکمت عملی سے بین الاقوامی طاقتیں اور افغان حکومت طالبان شدت پسندو ں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر قابو پانے میں کامیاب ہوسکتی ہیں۔ کرذئی نے اوباما کی طرف سے افغانستان مزید چار ہزار امریکی فوجی بھیجنے کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔