’افغانستان کے معاملے میں ڈبل گیم کا تاثر غلط ہے‘، جنجوعہ
14 اپریل 2017کر اچی کے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز میں نیشنل سکیورٹی پرسپیکٹیو کے موضوع پر اپنے ایک خطاب میں اُن کا کہنا تھا کہ دنیا کا پاکستان کے متعلق افغانستان میں ڈبل گیم کھیلنے کا تاثر غلط ہے:’’اگر پاکستان افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کا مددگار ہوتا تو کالعدم ٹی ٹی پی چالیس ہزار پاکستانیوں کو کیوں مارتی۔‘‘ ساتھ ہی ناصر خان جنجوعہ نے یہ بھی کہہ دیا کہ اگر افغان طالبان افغانستان میں انتخابی عمل کا حصہ ہوتے تو وہ لڑائی کی بجائے ووٹ گنتے۔
اپنے اس خطاب میں قومی سلامتی کے مشیر نے پاکستان کے متعلق اس تاثر کو بھی غلط قرار دیا کہ پاکستان معاشی طور پر ایک بیمار ملک اور ایک ایسی ایٹمی قوت ہے، جس کے ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔
ناصر خان جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کی خود مختاری اور دنیا کی بہتری کے لیے افغانستان پر روسی قبضے کے خلاف امریکا اور مغربی دنیا کا ساتھ دینے کا ذمہ دارانہ فیصلہ کیا لیکن دنیا تباہ شدہ افغانستان کو تنہا چھوڑ گئی، جس کے باعث دہشت گردی کے عفریت نے جنم لیا اور پاکستان اس کا براہ راست شکار بنا۔
ان کا کہنا تھا کہ نائن الیون حملوں سے لے کر دو ہزار چودہ تک جنوبی وزیرستان اور خیبر ایجنسی مکمل طور پر عسکریت پسندوں کے قبضے میں تھے مگر جون دو ہزار چودہ میں آپریشن ضرب عضب شروع ہوا، جس کے بعد چار ہزار کلو میٹر سے زائد علاقہ کلیئر کرا لیا گیا ہے:’’آپریشن کراچی میں اگست دو ہزار چودہ تک یومیہ تین افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوتے تھے، چار بھتہ خوری کی اور یومیہ ایک اغوا برائے تاوان کی واردات ہوتی تھی لیکن آپریشن کے بعد آج حالات بالکل مختلف ہیں۔‘‘
بلوچستان میں غیر ملکی دراندازی کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ بلوچستان کا مسئلہ سب نیشنلزم تھا، جس نے دراندازی کو جنم دیا:’’ ہم نے سب نیشنلزم کو نیشنلزم سے تبدیل کیا، ہم قومی پرچم جلانے سے پرچم لہرانے تک کا سفر طے کر چکے ہیں، باقی ماندہ ناراض افراد بھی بھارت یا کہیں اور جانے کی بجائے واپس آئیں اور پُرامن سیاست میں اپنا کردار ادا کریں۔ پاکستان بلوچستان میں قومی پرچم جلانے سے پرچم لہرانے کا سفر طے کر چکا ہے۔‘‘
سعودی فوجی اتحاد سے متعلق ناصر خان جنجوعہ کا کہنا تھا کہ یمن کے معاملے پر پاکستان نے اصولی موقف اختیار کیا، شام کی صورت حال پر بھی پاکستان غیر جانبدار ہے:’’ہم ان مسائل کا سیاسی حل چاہتے ہیں۔ پاکستان مسلم دنیا میں توازن برقرار رکھے گا اور ایران کو بھی جلد علم ہو جائے گا کہ جنرل راحیل شریف اس کے دوست ہیں۔‘‘
پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ دنیا بہت زیادہ دیر تک کشمیر کے مسئلے پر گونگے بہرے کا کردار ادا نہیں کر سکتی:’’بھارت کو فیصلہ کرنا ہے کہ کب تک دشمنی رکھنی ہے اور مزید کتنا لڑنا ہے، خود بھارت میں بھی یہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر ہی اصل مسئلہ ہے، اسے حل کرنا ہو گا تاکہ دونوں ملک ترقی کا سفر شروع کر سکیں۔‘‘
پاک چین اقتصادی راہداری پر اظہار خیال کرتے ہوئے مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ پاکستان مستقبل میں دنیا کی معیشت کا گیٹ وے بنے گا:’’چین، روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں کی معیشتیں پاکستان پر انحصار کریں گی۔‘‘
اس پروگرام میں دستاویزی فلم کے ذریعے پاکستان کے مثبت تاثر کو اجاگر کرنے کی بھی کوشش کی گئی۔