اقتصادی بحران: یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس
1 مارچ 2009مذکورہ اجلاس فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کے اس اعلان کے بعد ہنگامی طور پر طلب کیا گیا ہے جس میں انہوں نے فرانس کی کار ساز صنعت کی اس صورت میں مالی امداد کی یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ اپنے ہاں ملازمتوں کو فرانس سے باہر منتقل نہیں کرے گی۔ فرانسیسی صدر کے اس اعلان سے یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ یورپی ممالک تحفظاتی اقتصادی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں جس سے یورپی یونین کو بحیثیت ایک دھڑے کے نقصان پہنچ سکتا ہے۔
مذکورہ اقتصادی اجلاس میں یورپی یونین کے وہ ممالک بھی شرکت کر رہے ہیں جو حالیہ عالمی اقتصادی بحران کی وجہ سے سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ ان میں ہنگری اور لیٹویا جیسے ممالک بھی شامل ہیں جہاں اقتصادی بحران سیاسی عدم استحکام کی وجہ بھی بن رہا ہے۔ ان ممالک کا مطالبہ ہے کہ طاقتور یورپی ممالک تحفظاتی اقتصادی پالیسیوں کو یورپی یونین کے مجموعی مفاد میں ترک کریں۔
واضح رہے کے ہنگری نے یورپی یونین سے ایک سو اسّی بلین یوروز کی مالی مدد کی درخواست کی ہے تاہم اقتصادی ماہرین کے مطابق اس اجلاس میں شاید اس بارے میں کوئی فیصلہ نہ ہوسکے۔
اجلاس سے قبل فرانس کے صدر نکولا سارکوزی نے تحفظاتی پالیسیوں کو فروغ دینے کے حوالے سے تنقید مسترد کردی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ اپنی صنعتوں کو تحفظ دینے کے لیے اقدامات کرسکتا ہے تو یورپ کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔
یورپی کمیشن کے صدر غوزے مانیول باروسو کا کہنا ہے کہ مالیاتی بحران کا شکار اداروں کے لیے ریاستی بیل آؤٹ یورپی یونین کے آزاد تجارت سے متعلق معاہدوں کے خلاف نہیں جانا چاہیے۔
واضح رہے کے یہ اجلاس دو اپریل کو لندن امیں شروع ہونے والے جی بیس ممالک کے اہم اجلاس سے قبل عالمی اقتصادی بحران کے تدارک کے لیے دنیا کے مختلف حصّوں میں ہونے والے علاقائی اجلاسوں میں سے ایک ہے۔ ابھی حال ہی میں اسی نوعیت کا ایک اجلاس برلن میں بھی ہوا تھا۔