1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقتصادی زون، چین اور بلوچستان حکومت کے درمیان معاہدہ

عاطف توقیر11 نومبر 2015

پاکستان کے غریب ترین صوبہ بلوچستان، چین کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کر رہا ہے، جس کے تحت ہزاروں ایکٹر اراضی بیجنگ کو دی جائے گی، تا کہ خصوصی اقتصادی زون کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔

https://p.dw.com/p/1H3xo
Pakistan Hafen Gwadar
تصویر: picture-alliance/dpa

چین بلوچستان میں واقع گہرے پانیوں کی بندرگاہ گوادر کے قریب اقتصادی زون کی تعیمر میں مصروف ہے اور یہ پاک چائنا اقتصادی راہ داری کے اس پراجیکٹ کا حصہ ہے، جس پر دونوں ممالک کی وفاقی حکومتیں معاہدہ کر چکی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بلوچستان کی حکومت چین کے ساتھ اس معاہدے میں 40 سال کی لیز پر اسے 923 ہیکٹر (23 سو ایکٹر) زمین دے گی، جس میں ٹیکسوں کی چھوٹ دی گئی ہے۔ چین پاکستان کے ساتھ 46 بلین ڈالر کے ایک معاہدے کے ذریعے ملک کے مغربی حصے کو جنوبی پاکستانی بندرگاہ سے ملانا چاہتا ہے۔

زمین کو چین کی سمندر پار پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے حوالے کرنے کے لیے بدھ کے روز معاہدے پر دستخط ہو رہے ہیں۔ گوادر پورٹ اتھارٹی کے سربراہ دوستین خان جمالدینی نے چین کے ساتھ اس معاہدے کی تصدیق کی ہے۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ عبدالمالک کا کہنا ہے کہ چین نے ایکسپورٹ پراسیسنگ زون اور جدید بین الاقوامی اڈے کے قیام کے لیے بلوچستان حکومت سے زمین دینے کی درخواست کی ہے اور اس معاہدے کے بعد یہ زمین چین کے حوالے کر دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ چین اقتصادی زون، بندرگاہ اور ہوائی اڈے کے درمیان سڑکوں کا جال بچھانا چاہتا ہے اور اس کے لیے انہیں ضرورت کے مطابق زمین دی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ اگلے کچھ ماہ کے اندر ہی ہوائی اڈے کی تعمیر کے لیے کام شروع ہو جائے گا۔ بلوچستان کے مخدوش سلامتی حالات کی وجہ سے پاکستان اس بندرگاہ کی حفاظت کے لیے 10 ہزار تا 25 ہزار اہلکاروں کی ایک خصوصی فورس بھی قائم کر رہا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ بلوچستان میں سن 2004ء سے مسلح علیحدگی پسند تحریک جاری ہے اور تیل، گیس اور معدنیات کی دولت سے مالا مال اس صوبے میں بلوچ علیحدگی پسند زیادہ خودمختاری اور معدنی دولت پر علاقائی کنٹرول چاہتے ہیں۔

گوادر پورٹ سن 2007ء میں تعمیر کی گئی تھی اور اس کے لیے چین نے تکنیکی مدد کے ساتھ ساتھ 248 ملین ڈالر سرمایہ بھی فراہم کیا تھا۔ تاہم اقتصادی زون کے قیام کے لیے پرائیوٹ مالکان سے زمین حاصل کرنے کے لیے بلوچستان حکومت کو کوئی برس لگے اور اس دوران 62ملین ڈالر کا سرمایہ خرچ کیا گیا۔