اقوام متحدہ میں لیبیا کی نشست، قذافی مخالف رہنماؤں کے لیے
17 ستمبر 2011ایک ایسے موقع پر جب معمر قذافی کے آخری مضبوط ٹھکانوں سرت اور بنی ولید پر کنٹرول کے لیے معمر قذافی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے، اس اعلان سے لیبیا میں قومی عبوری کونسل کو مزید تقویت ملے گی۔
مغربی طاقتیں، جو معمر قذافی کی حکومت کے خلاف پابندیاں عائد کرنے میں پیش پیش تھیں، اب لیبیا کی عبوری حکومت کے لیے ان پابندیوں میں نرمی پر بھی نمایاں رہی ہیں۔ اس فیصلے سے لیبیا کی عبوری حکومت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرانے میں مدد ملے گی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 اراکین نے متفقہ طور پر ایک قرارداد کے ذریعے لیبیا پر عائد پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کے ذریعے معمر قذافی کے دور حکومت میں مختلف کمپنیوں پر عائد پابندیاں اب اٹھا لی گئی ہیں۔ تاہم جمعے کے روز یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ معمر قذافی کے خلاف عائد پابندیاں ابھی برقرار رہیں گی، جبکہ لیبیا میں قائم نو فلائی زون بھی برقرار رہے گا۔
سلامتی کونسل کی قرارداد 2009 میں یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کا مشن لیبیا کی عبوری حکومت کی امداد کے لیے لیبیا بھیجا جائے گا۔ یہ مشن لیبیا میں دستور سازی اور انتخابات کے انعقاد میں مدد فراہم کرے گا۔
اس اعلان کا خاص اثر لیبیا کی قومی آئل کارپوریشن پر پڑے گا، جس پر اب تک پابندیاں عائد تھیں۔ لیبیا کی معیشت کا دارومدار اس کی پیڑولیم مصنوعات کی برآمدات پر ہے۔ اقوام متحدہ نے لیبیا کے مرکزی بینک اور سرمایہ کاری اتھارٹی پر عائد پابندیاں بھی اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح لیبیا کی معیشت کا پہیہ ایک مرتبہ پھر گھومنے لگے گا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا میں اسلحے کے پھیلاؤ اور علاقائی سلامتی پر اس کے ممکنہ اثرات پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
دوسری جانب بنی ولید پر معمر قذافی کی حامی فورسز کے حملے جاری ہیں جبکہ سرت پر قبضے کی کوششیں بھی جاری ہیں تاہم ابھی تک ان دونوں شہروں پر معمر قذافی کے حامی قابض ہیں۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: حماد کیانی