اقوام متحدہ کے کیمیکل انسپیکٹروں کو شام کی دعوت
9 جولائی 2013شام کے اقوام متحدہ میں متعین سفیر بشار جعفری کی جانب سے یہ دعوت سامنے آئی ہے۔ شام میں مسلح تحریک میں شامل باغیوں نے دمشق حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ ان پر کیمیکل گیس کا استعمال کیا گیا ہے۔ باغیوں کے اس دعوے کو بشار الاسد کی حکومت مسترد کرتے ہوئے جواباً اس کا الزام باغیوں پر دھرتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سفیر بشار الجعفری کے بیان سے یہ واضح نہیں کہ انسپکٹروں کو باضابطہ تفتیش کی دعوت دی گئی ہے۔
اس معاملے کی تفتیش کے ابتدائی عمل کو اسد حکومت نے رد کر دیا تھا۔ اقوام متحدہ کی دو رکنی ٹیم کی قیادت سویڈن سے تعلق رکھنے والے معائنہ کار اکے سیلسٹورم (Ake Sellsstrom) کر رہے تھے۔ اسد حکومت کے کیمیاوی گیس کے استعمال کے الزام کی تائید برطانیہ، فرانس اور امریکا کی جانب سے بھی سامنے آ چکی ہے۔ شامی سفیر کے بیان پر اقوام متحدہ کے ترجمان مارٹن نیسیرکی (Martin Nesirky) کا کہنا ہے کہ شام میں گیس کے استعمال کے الزام کے معاملے پر سیکرٹری جنرل گہری تشویش رکھتے ہیں اور ضروری یہ ہے کہ شامی حکومت بغیر مزید تاخیر اور شرط کے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو متاثرہ مقام تک جانے کی اجازت دے تاکہ تفتیشی عمل کا آغاز ہو سکے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر روزمیری ڈی کارلو کا کہنا ہے کہ یہ بہت اہم ہے کہ شام اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو تفتیشی عمل شروع کرنے کی اجازت دے تا کہ یہ واضح ہو سکے کہ آیا اعصاب شکن گیس کا استعمال کیا گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ امریکا نے گزشتہ ماہ عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو گزشتہ ماہ جون میں ایک خط بھی تحریر کیا تھا کہ شامی حکومت نے اعصاب شکن گیس سیرین کا استعمال دو مرتبہ کیا ہے۔ اس میں ایک مرتبہ 19مارچ کو خان العسل اور دوسری مرتبہ تیرہ اپریل کو شیخ مقصود میں یہ گیس استعمال کی گئی تھی۔ اس وقت کی امریکی سفیر سوزن رائس نے یہ بھی تحریر کیا تھا کہ غالب امکان ہے کہ اسد حکومت نے14 مئی کو قصر ابو سمرہ اور پھر 23 مئی کو عدرہ میں بھی کیمیاوی گیسوں کا استعمال کیا ہے۔
دوسری جانب شام کی حکمران جماعت بعث پارٹی نے اپنی اعلیٰ لیڈر شپ میں تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے۔ یہ تبدیلیاں ایسے وقت میں لائی گئی ہیں جب صدر بشار الاسد کے حامی فوجی دستے باغیوں کے قبضے میں آئے ہوئے ضلع خالدیہ میں داخل ہو گئے ہیں۔ بعث پارٹی میں تبدیلیاں سن 2005 کے بعد کی گئی ہیں۔ ان میں نائب صدر فاروق الشارہ کے متبادل کا بھی فیصلہ شامل ہے۔ بعث پارٹی نے سینٹرل کمیٹی کے نئے اراکین کی فہرست جاری کر دی ہے۔ سینٹرل کمیٹی کے نئے اراکین میں پارلیمنٹ کے اسپیکر جہاد اللہام اور وزیراعظم وائل الحلقی بھی شامل ہیں۔
اُدھر استنبول میں شام کے قومی اتحاد کی پانچ روز میٹنگ ختم ہو گئی ہے۔ میٹنگ کے دوران اتحاد کے وزیراعظم غسان ھیتو نے اپنے منصب سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ھیتو کے استعفے کو قومی اتحاد نے منظور کر لیا ہے۔ وہ تقریباً چار ماہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہے تھے لیکن عبوری حکومت بنانے میں وہ ناکام رہے۔ غسان ھیتو نے امکاناً استعفیٰ قومی اتحاد میں اپوزیشن کی جانب سے سیکولر احمد عاصی الجربا کو اپنا لیڈر منتخب کرنے کی وجہ سے دیا ہے۔ الجربا کو سعودی عرب کی حمایت حاصل ہے جبکہ غسان کو قطر اور اسلامی دھڑے کی تائید حاصل ہے۔ غسان ھیتو کو جب وزیراعظم بنایا گیا تھا تو شام کے لیڈر احمد عاصی الجربا نے ان کی مخالفت کی تھی۔