البراداعی کا فیس بک پیج، مصری حکومت کے لئے پریشانی
4 اپریل 2010مبصرین کے خیال میں تین دہائیوں سے مصر پر حکومت کرنے والے حسنی مبارک کے خلاف محمد البراداعی ایک بڑے چیلینج کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ عرب نٹ ورک آف ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ البراداعی کے حق میں کتاب چھاپنے والے پبلشر احمد میہانا کے دفتر پر حکومتی فورسز نے چھاپہ مار کر کمپوٹروں کو تحویل میں اور انہیں حراست میں لے لیا ہے۔ میہانا مصر کے ایک اہم بلاگر بھی ہیں۔ حقوق انسانی کے کارکنوں کے مطابق اب تک متعدد افراد کو البراداعی کی حمایت کے الزام میں گرفتار کیا جاچکا ہے۔
چند روز قبل سوشل نٹ ورکنگ سائیٹ فیس بک پر اپنے صفحے میں البراداعی نے مصری عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ مصر میں سیاسی اصلاحات کی مہم میں ان کا ساتھ دیں۔ انہوں نے اپنے گروپ کا نام نیشنل ایسوسی ایشن فار چینج رکھا ہے۔ اس پیغام میں البراداعی نے اشارتا کہا کہ مصری 81 سالہ صدر حسنی مبارک کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ حسنی مبارک اپنے بعد اپنے بیٹے جمال کو مصر کا صدر بنانا چاہتے ہیں۔ البراداعی کا فیس بک کا پیج حسنی مبارک سے اختلاف کرنے والے افراد کے لئے ایک پلیٹ فارم بن گیا ہے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق البراداعی کے مصری عوام کے نام اپیل کا بنیادی نقظہ یہ ہے کہ مصر کو طویل عرصے سے فوجی حکومت کے تسلط سے آزادی دلوائی جائے اور ملک سے کرپشن کا خاتمہ ناگزیر ہے۔
البراداعی کا کہنا ہے کہ اگر ملک میں سیاسی اصلاحات کی جاتی ہیں اور صاف وشفاف صدارتی انتخابات کو ممکن بنایا جاتا ہے تو وہ ان انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لیں گے۔ تاہم عام صدارتی انتخابات کے لئے ملکی آئین میں ترمیم ضروری ہوگی۔
مبصرین کے مطابق 67 سالہ البراداعی نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ کے طور پر مصر میں اپنا خاص مقام بنایا ہے اور 2005ء میں نوبل انعام حاصل کرنے کے بعد مصر میں انہیں بہت زیاد عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : کشورمصطفیٰ