السلط، اردن میں مذہبی ہم آہنگی کی جنت
دنیا بھر میں مسیحیوں اور مسلم دنیا کے درمیان کشیدگی اپنی جگہ مگر اردن کا السلط شہر بین المذاہب ہم آہنگی کا ایک خوب صورت گہوارہ ہے، جسے اٹلی سے تعلق رکھنے والی فوٹوگرافر فاطمہ عابدی نے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کر لیا ہے۔
قدیم شہر
فوٹوگرافر فاطمہ عابدی ابوظہبی میں پیدا ہوئیں، مگر انہوں نے پڑھائی کی غرض سے دس برس اردن کے علاقے السلط میں گزارے۔ اس شہر کی بیناد تین سو قبلِ مسیح میں رکھی گئی تھی اور اب وہاں قریب نوے ہزار افراد مقیم ہیں۔ اس شہر میں بیک وقت عرب اور یورپی ثقافت پوری ہم آہنگی کے ساتھ ملتی ہے۔
دیوار نہیں، تقسیم نہیں
السلط شہر کو عالمی ادارہ برائے ثقافت یونیسکو کی عالمی ورثے کے فہرست کے لیے نامزد کیا جا چکا ہے۔ اس شہر میں مسلم اکثریت اور مسیحی آبادی بغیر کسی تقسیم کے ساتھ ساتھ رہ رہے ہیں۔ اسی طرح مشرقی اور مغربی ثقافتیں بھی اس شہر میں ایک دوسرے سے ملتی نظر آتی ہیں۔
سینٹ جارج سے الخضر تک
السلط کے مسیحیوں نے شہر کی ثقافتی، معاشی اور سیاسی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ السلط میں ان دونوں مذاہب کی تاریخ زبردست رنگ سے ملتی ہے۔ یہاں شہر میں سینٹ جارج نامی چرچ کے اطراف میں آرائشی پتھروں پر قرآن کی آیات بھی لکھی نظر آتی ہیں اور بائبل کے مناظر بھی۔
سب کی جگہ
یہ مقدس عمارت ایک چرواہے کے اس خواب کے بعد سن 1682ء میں تعمیر کی گئی تھی، جس میں اس نے دیکھا تھا کہ سینٹ جارج نے اس کے مویشیوں کو ایک بلا سے محفوظ رہنے کے لیے چرچ تعمیر کرنے کی تاکید کی تھی۔ تب سے اب تک مسیحی اور بہت سے مسلمان اس چرچ میں آتے ہیں اور سینٹ کے حوالے سے یہاں دیپ جلاتے ہیں۔
دو ہزار سال پرانی تاریخ
اردن اور مسیحیت کے درمیان تعلق قدیم ہے۔ دریائے اردن ہی کے کنارے یسوع نے بپتسمہ دیا تھا۔ بہت سے مسیحی خاندان پہلی سنِ عیسوی سے یہاں آباد ہیں اور عوامی طور پر عبادت کرتے ملتے ہیں۔ اردن میں مسیحی پارلیمان کا حصہ ہیں اور حکومتی انتظام میں بھی پیش پیش ہیں۔
مظاہرے اور دعوے
شاہ عبداللہ ثانی کی جانب سے سینکڑوں برس کے پرامن ساتھ کے حوالے دیے جانے اور یہ تک کہنے کہ عرب مسیحی اس خطے کے ماضی حال اور مستقبل کا کلیدی حصہ ہیں، تاہم حالیہ کچھ برسوں میں اردن میں مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان کشیدگی کچھ زیادہ ہوئی ہے۔ اسی تناظر میں اردن میں مظاہرے بھی دیکھے گئے۔ تاہم السلط شہر میں اس کشیدگی کا کوئی اثر نہیں ملتا۔
ایک زبردست اجتماع
کرسمس کے موقع پر مسلمان سب سے پہلے اپنے دروازے مسیحیوں کے ساتھ اس تہوار کو منانے کے لیے کھولتے ہیں اور اسی طرح مسلمانوں کے تہوار کے موقع پر مسیحی مہمان نوازی میں آگے آگے دکھائی دیتے ہیں۔ حالیہ انتخاب میں ایک مسیحی خاتون نے شہری کونسل کی اہم نشست پر کامیابی حاصل کی۔ السلط کی مجموعی آبادی کا 35 فیصد مسیحیوں پر مبنی ہے۔
امن کا نسخہ، احترام
عابدی کی السلط کی ان تصاویر میں روایتی زرعی زندگی سے شہر میں آج کی مغربی اقدار سب دکھائی دیتی ہیں۔ عابدی کو یقین ہے کہ دنیا میں کوئی بھی واقعہ اس شہر میں لوگوں کے باہمی رشتوں کو اثرانداز نہیں کر سکتا، کیوں کہ یہاں لوگوں کے درمیان باہمی تعلق کی تاریخ نہایت قدیم ہے اور وجہ یہ ہے کہ سبھی ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں اور رہتے یوں ہیں، جیسا یہ کوئی شہر نہیں بلکہ ایک بڑا سا گھرانہ ہو۔