الطاف حسین سے لاتعلقی کے باوجود نشانے پر ہیں، فاروق ستار
27 اگست 2016پاکستان میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما فاروق ستار اور اظہار الحسن نے ہفتے کے دن کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ انہوں نے ایم کیو ایم لندن سے اپنا رابطہ ختم کر لیا ہے لیکن انہیں پھر بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اب پاکستان میں ایم کیو ایم کا لندن دفتر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
قومی اسمبلی کے رکن اور ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر فاروق ستار نے کہا کہ لندن دفتر سے رابطہ ختم کرنے کے باوجود حکام کراچی اور صوبہ سندھ کے مختلف علاقوں میں پارٹی کے دفاتر کو غیرقانونی اور غیر آئینی طریقے سے مسمار کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس تناظر میں مزید کہا کہ ملکی میڈیا میں بھی ان کی پارٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
فاروق ستار نے واضح کیا کہ پاکستان میں ایم کیو ایم کا اب الطاف حسین سے کوئی تعلق نہیں ہے اور پاکستان میں اس پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن بند کیا جائے، ’’ہم نے جب کہہ دیا کہ ہمارا اب لندن دفتر سے کوئی تعلق نہیں ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اس سے رابطے میں نہیں ہیں۔ شک کرنے کا عمل ختم کر دیا جائے۔‘‘
فاروق ستار نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پاکستان کی سیاست میں اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ یہ ان کا قانونی اور سیاسی حق ہے، ’’صرف کسی ایک فرد کی تقریر کے بعد کسی سیاسی پارٹی کے دفاتر کیسے سیل کیے جا سکتے ہیں۔ ہم نے اس فرد سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا ہے۔‘‘
فاروق ستار نے مزید کہا کہ کارکنوں کی گرفتاریوں اور دفاتر کی مسماری سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ حکومت کو مسئلہ صرف الطاف حسین سے نہیں بلکہ ایم کیو ایم سے ہے۔
اس جذباتی پریس کانفرنس میں فاروق ستار اور اظہار الحسن نے سندھ پولیس کی طرف سے پارٹی کی خواتین کارکنوں کی گرفتاری کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، ’’خواتین کو کیسے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ گرفتار کی گئی متعدد خواتین معصوم ہیں۔ ہم اس پیشرفت پر بہت زیادہ پریشان ہیں۔‘‘