العبادی کے اصلاحاتی منصوبوں کا ساتھ دیں، بان کی مون
26 مارچ 2016عراق کے اپنے آٹھویں دورے پر بغداد میں پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے بان کی مون نے کہا، ’’میں آج اس موقع پر تمام سیاست دانوں سے کہتا ہوں کہ وہ قومی مفاہمت کے لیے ایک مشترکہ سوچ اور وژن کو آگے بڑھانے کی کوششیں جاری رکھیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صورت حال میں عراق کو ہر سطح پر مفاہمت کی ضرورت ہے۔ عراقی وزیراعظم حیدر العبادی کو متعدد حکومتی معاملات میں اپنے ہی حامیوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے اپنے اس خطاب میں مزید کہا، ’’مفاہمت کے اس جذبے کے تحت ہی انتظامی اور قانونی معاملات کو بہتر انداز میں حل کیا جا سکتا ہے۔ عراق کو درپیش مختلف مسائل کو حل کرنے کے لیے اصلاحات لازمی ہیں۔‘‘ اس موقع پر بان کی مون نے گزشتہ روز ایک فٹ بال اسٹیڈیم میں ہونے والے خود کش حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار ہم دردی بھی کیا۔ یہ واقعہ اسکندریہ نامی شہر میں پیش آیا اور اس میں ہلاکتوں کی تعداد اب تک اکتالیس ہو چکی ہے جب کہ سو سے زائد زخمی ہیں۔ بان کی مون کے بقول،’’اس مشکل گھڑی میں دنیا عراق کے ساتھ ہے‘‘۔
اس سے قبل بان کی مون نے مارچ 2015ء میں عراق کا دورہ کیا تھا۔ موجودہ دورے میں عالمی بینک کے سربراہ جم یونگ کم اور اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر احمد المدنی بھی ان کے ہم راہ ہیں۔
تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے عراقی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے جب کہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری کارروائیوں نے بھی ملکی معیشت پر بوجھ ڈالا ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کے چنگل سے آزاد کرائے جانے والے علاقوں کی تعمیر نو کے لیے بھی بغداد حکومت کو مالی تعاون کی ضرورت ہے۔ اس صورت حال میں عالمی بینک کے سربراہ نے عراقی حکومت کو اپنے ادارے کی جانب سے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ جم یونگ کم نے اس موقع پر عراق کے لیے فوری طور پر 1.2 ارب ڈالر کے قرضے کا اعلان کیا۔ یہ عالمی بینک کی جانب سے اس خطے کے کسی بھی ملک کے لیے براہ راست دیا جانے والا سب سے بڑا قرضہ ہے۔
دوسری جانب شیعہ رہنما مقتدرالصدر کے حامی بغداد کے گرین زون کے باہر اپنا مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ افراد العبادی کے اصلاحاتی عمل کی حمایت کرتے ہوئے ملک میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے سخت اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔