داعش ناجائز ہے، الظواہری
9 ستمبر 2015الظواہری کی طرف سے القاعدہ کے پیروکاروں سے کہا گیا ہے کہ وہ شام اور عراق میں مغربی سربراہی میں قائم اتحادیوں کے خلاف لڑائی کے لیے اس میں شریک ہو سکتے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انٹرنیٹ پر جاری کیے جانے والے ایک آڈیو پیغام میں القاعدہ کے سربراہ کا کہنا ہے، ’’ہم اس خلافت کو نہیں مانتے‘‘۔ روئٹرز کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ یہ آڈیو ریکارڈنگ کب کی گئی تاہم واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ یہ کم از کم بھی آٹھ ماہ پرانی ہے۔
اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ شام اور عراق کے کافی بڑے علاقوں پر قابض ہے جہاں اس نے اس گروپ کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی سربراہی میں خودساختہ اسلامی خلافت قائم کر رکھی ہے۔ یہ عسکریت پسند گروپ پورے مشرق وُسطیٰ میں خلافت قائم کرنے کے دعوے رکھتا ہے۔
القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ کے درمیان مسابقت کے باجود مصر سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اور القاعدہ کے موجودہ سربراہ ایمن الظواہری نے کہا ہے کہ دونوں گروپوں کے درمیان مغرب کے خلاف لڑنے کے لیے تعاون کی گنجائش موجود ہے۔
آڈیو پیغام میں القاعدہ کے سربراہ کا کہنا ہے، ’’(اسلامک اسٹیٹ کی) بڑی غلطیوں کے باوجود، اگر میں عراق یا شام میں ہوتا تو صلیبیوں، سیکولر اور شیعوں کو ہلاک کرنے کے لیے ان سے تعاون کرتا، حالانکہ میں ان کی ریاست کو جائز تصور نہیں کرتا، مگر یہ معاملہ اس سے بڑا ہے۔‘‘
الظواہری نے اپنے پیغام میں یہ تو واضح نہیں کیا کہ ان الفاظ کا مطلب کیا ہے۔ روئٹرز کے مطابق تاہم اس بات کے بڑے امکانات ہیں کہ القاعدہ سربراہ کی طرف سے کسی طرح کی مصالحت کا اشارہ دیا جا رہا ہو۔