’القاعدہ کو پاکستان میں مشکل ترین حالات کا سامنا‘
26 جنوری 2011امریکی صدر نے اپنے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں القاعدہ کو امریکہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون حملوں کے بعد سے لے کر اب تک القاعدہ کو پاکستان میں سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے: ’’القاعدہ کے لیڈروں اور جنگجوؤں کو ختم کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں ان کی محفوظ پناہ گاہیں کم ہوتی جا رہی ہیں۔ ہم نے افغانستان کی سرحدوں سے لے کر جزیرہ نما عرب کے خطے تک چھپے القاعدہ لیڈروں کو پیغام بھیجھا ہے کہ ہم ہار نہیں مانیں گے اور تم کو شکست ہوگی۔‘‘
امریکہ کی جانب سے پاکستان کے سرحدی علاقوں پر ڈرون حملوں میں حیرت انگیز اضافہ کیا گیا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ باراک اوباما القاعدہ کو شدید مشکلات کا شکار سمجھتے ہیں۔ گزشتہ برس پاکستان میں کیے جانے والے ڈرون حملوں میں دوگنا اضافہ کر دیا گیا تھا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 2010ء میں سو سے زائد ڈرون حملوں میں 670 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
واشنگٹن کی طرف سےالقاعدہ کے خلاف جاری جنگ امریکی عدالتوں میں بھی جاری ہے۔ ایک امریکی سول عدالت کی طرف سے گوانتانامو کے قیدی احمد خلفان غیلانی کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ احمد غیلانی پرالزام ہے کہ وہ 1998ء میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی جانب سے کیے گئے کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر حملوں میں ملوث تھا۔ اس نے بارودی مواد اور ان حملوں میں استعمال ہونے والی گاڑیاں خریدنے میں دہشت گردوں کی مدد کی تھی۔ ان حملوں میں 224 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
احمد خلفان غیلانی کو 2004ء میں پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ابتدائی طور پروہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے زیر حراست رہا، جہاں سے اسے 2006ء میں کیوبا کے فوجی حراستی مرکز گوانتانامو کیمپ منتقل کر دیا گیا تھا۔
امریکی صدر کے گوانتانامو کیمپ بند کرنے کے اعلان کے بعد 2009ء میں غیلانی کو نیویارک منتقل کیا گیا تھا تاکہ اس کے خلاف مقدمے کی سماعت سول عدالت میں کی جا سکے۔ صدر اوباما کے اس حراستی مرکز کو بند کرنے کے اعلان کے تناظر میں غیلانی کے خلاف پانچ ہفتوں پر محیط اس مقدمے کی سماعت کو ایک امتحان کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: مقبول ملک