القاعدہ کے رہا کردہ امدادی کارکن واپس سپین میں
24 اگست 2010ہسپانوی اخبار ایل پائس کے مطابق ’القاعدہ ان اسلامک مغرب‘ نامی اس عسکریت پسند تنظیم نے اپنے ایک آڈیو پیغام میں کہا ہے ان دونوں ہسپانوی امدادی کارکنوں کی رہائی کا فیصلہ اس لئے کیا گیا کہ اس تنظیم کے چند مطالبات تسلیم کر لئے گئے تھے۔ اس آڈیو پیغام میں ان مبینہ شرائط کی کوئی تفصیلات تو نہیں بتائی گئیں تاہم اخبار El Pais نے لکھا ہے کہ ان دونوں یرغمالیوں کی رہائی کے لئے کئی ملین یورو ادا کئے گئے اور اس ادائیگی کے چند گھنٹے بعد ہی اغواء کنندگان نے ان کارکنوں کو آزاد کر دیا۔
پینتیس سالہ آلبیرٹ وِیلالٹا اور پچاس سالہ رَوکے پاسکال کو، جو کاتالونیا کے ایک امدادی گروپ آچو سولِیڈاریا کے لئے کام کرتے ہیں، گزشتہ سال نومبر کے آخر میں ایک تیسرے ہسپانوی شہری کے ہمراہ موریطانیہ کے دارالحکومت سے شمال کی طرف ایک جگہ سے اغواء کیا گیا تھا۔ اغواء کاروں نے اس واقعے کے چار ماہ بعد اس سال مارچ میں تیسرے یرغمالی کو رہا کر دیا تھا۔
اتوار کے روز اپنی رہائی کے بعد یہ دونوں ہسپانوی شہری مالی سے بُرکینا فاسو کے دارالحکومت پہنچائے گئے، جہاں سے ایک ہسپانوی فوجی طیارے کے ذریعے وہ آج منگل کو علی الصبح بارسلونا پہنچ گئے۔ ان رہا شدگان کی بارسلونا آمد پر ہسپانوی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی تعاون ثریا روڈریگیز کے علاوہ کئی مقامی حکام اور ان افراد کے اہل خانہ نے ان کا استقبال کیا۔
ہوائی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آلبیرٹ وِیلالٹا کا کہنا تھا کہ انہوں نے اور رَوکے پاسکال نے عسکریت پسندوں کے قبضے میں نو ماہ کا عرصہ انتہائی مشکل حالات میں گذارا۔ انہوں نے کہا کہ وہ وہی کچھ کھاتے پیتے تھے اور اسی طرح رہتے تھے جیسے کہ ان کے اغواء کار۔ اس موقع پر رَوکے پاسکال نے کہا کہ میڈرڈ حکومت نے ان کی رہائی کے لئے بہت کوششیں کیں اور انہیں فخر ہے کہ حکومت نے انہیں اغواء کاروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا۔
ایک اور ہسپانوی اخبار ایل مُندَو نے اپنی منگل کی اشاعت میں لکھا کہ دونوں یرغمالیوں کی رہائی کے لئے شمالی افریقہ میں القاعدہ نامی دہشت گرد گروپ کو میڈرڈ حکومت کی طرف سے سات ملین یورو ادا کئے گئے۔
اسی دوران یورپی یونین کی انسانی بنیادوں پر امداد کی خاتون کمشنر نے ان دونوں ہسپانوی شہریوں کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے آج کہا کہ امدادی کارکنوں کو ہراساں کرنے، انہیں یرغمال بنانے اور دھمکیاں دینے کے مسلسل بڑھتے ہوئے واقعات کا یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہئے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک