1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

النمرود بازیاب، داعش پسپا، عراقی فوج قابض

عابد حسین
13 نومبر 2016

عراق کی فوج نے موصل شہر کا قبضہ چھڑانے کے عسکری آپریشن کے دوران ایک اہم قصبے النمرود کو بازیاب کروا لیا ہے۔ اس قصبے پر قابض ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو عراقی فوج کے حملے کے دوران شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

https://p.dw.com/p/2SdKR
Irak Nimrud Zerstörung durch IS
النمرود کے تاریخی مقامات کی تباہی کا منظتصویر: picture-alliance/dpa

عراقی فوج کے موصل شہر کی بازیابی کے عسکری آپریشن  کے انچارج، کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عبدلامیر رشید یار اللہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اُن کے فوجیوں نے النمرود کے تاریخی قصبے سے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جنگجوؤں کو نکال باہر کیا ہے۔ جنرل یار اللہ کے مطابق النمرود ایک مرتبہ پھر بغداد حکومت کی عمل داری میں آ گیا ہے اور اُس پر عراق کا پرچم لہرا رہا ہے۔

عراقی جنرل نے یہ بھی بتایا کہ فوج کے نویں ڈویژن نے شدید لڑائی کے بعد النمرود کو بازیاب کرایا۔ یہ بھی کہا گیا کہ النمرود میں جہادیوں کو بھاری جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا عراقی فوج النمرود کے تاریخی علاقے پر بھی قابض ہو سکی ہے۔

Irak Kampf um Mossul
عراقی فوج موصل کو مختلی سمتوں سے اپنے گھیرے میں لانے کی کوشش میں ہےتصویر: picture-alliance/dpa

النمرود پر قبضے کو موصل آپریشن کا حصہ بتایا گیا ہے۔ عراقی فوج کے ایک اور اعلیٰ افسر میجر جنرل سَمی العریدی کا کہنا ہے کہ عراقی فوجیوں کو اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے کار بم حملوں کا سامنا ہے۔ میجر جنرل سَمی العریدی کے مطابق موصل کے علاقوں قادسیہ اور زہرا کو ہر قسم کے بارودی مواد سے صاف کر دیا گیا ہے اور اب فوج شہر کے مزید اندرونی علاقوں کو ٹارگٹ کر رہی ہے۔

اِس وقت موصل پر قابض ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جہادیوں کو کئی محاذوں پر عراقی فوج کے حملوں کا سامنا ہے۔ مشرقی سمت سے داخل ہونے والے خصوصی کمانڈوز نے کئی اضلاع پر قبضہ حاصل کر چکے ہیں۔ فوج قبضہ حاصل کرنے والے علاقوں میں آگے بڑھنے سے قبل ریت کی دیواروں کے پشتے کھڑے کرتی چلی جا رہی ہے تا کہ کار بم حملوں کو روکا جا سکے۔

النمرود کا بڑا قصبہ موصل سے تیس کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ یہ شہر نویں صدی قبل از مسیح میں عاشور قوم کے دور میں میسوپوٹیمیا کا دارالحکومت تھا۔ اس شہر کی تاریخی باقیات کو گزشتہ برس اسلامک اسٹیٹ نے بھاری گولہ باری سے تباہ کر دیا تھا۔ عاشور قوم کے شاہی محلات کو اسی کی دہائی میں دریافت کیا گیا تھا۔