الیکشن کمیشن نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے
14 ستمبر 2017پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعرات چودہ ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ اس وقت ملکی سطح پر اپوزیشن کے اہم ترین سیاسی رہنماؤں میں شمار ہونے والے اس سابق سٹار کرکٹر کے خلاف قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کی وجہ کمیشن کے مطابق ان کا وہ بیان بنا، جو اس کمیشن کی توہین کے زمرے میں آتا ہے۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے، جو خود بھی ایک معروف سیاستدان ہیں، جمعرات کے روز بتایا کہ پاکستانی الیکشن کمیشن نے عمران خان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرتے ہوئے انہیں حکم دیا ہے کہ وہ اپنی ضمانت کروائیں اور ساتھ ہی اس ماہ کی 25 تاریخ کو اس کمیشن کے سامنے بھی پیش ہوں۔
ٹرمپ کے بیان نے پاکستانیوں کو تکلیف پہنچائی، عمران خان
نواز شریف کی نااہلی سے جمہورریت مستحکم ہوئی ہے، عمران خان
پاکستان کی موروثی سیاست بھی ’گیم آف تھرونز‘
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف یا پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان نے اپنے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے ردعمل میں کہا ہے کہ اس کمیشن کو یہ اختیار ہی حاصل نہیں کہ وہ انہیں کسی مبینہ توہین کے لیے جواب دہ بنائے کیونکہ یہ الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں ہے۔
اس پیشی کے دوران عمران خان کو اپنے خلاف ان الزامات کا جواب دینے کے لیے کہا گیا ہے کہ انہوں اسی سال اپنے ایک بیان میں اس کمیشن کو ’جانبدار‘ قرار دیا تھا، جو ملک میں انتخابات کے انعقاد کے نگران اس قومی ادارے کے مطابق اس کمیشن کی ’توہین‘ ہے۔
پاکستان میں معمول کے مطابق اگلے عام انتخابات آئندہ برس ہونا ہیں اور عمران خان کو، جو ماضی میں پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی رہ چکے ہیں اور جن کی جماعت کے کئی ارکان اس وقت قومی اسمبلی کے رکن بھی ہیں، اگلی پارلیمانی مدت کے دوران سربراہ حکومت کے عہدے کے لیے ایک مضبوط امیدوار تصور کیا جاتا ہے۔
عمران خان خارجہ سیاسی حوالے سے اپنی سوچ میں افغانستان میں امریکی فوجی مداخلت کے ایک بڑے ناقد رہے ہیں اور وہ پاکستان کے ریاستی علاقے میں امریکا کی طرف سے کیے جانے والے ان ڈرون حملوں کے بھی سخت خلاف ہیں، جن میں امریکی بیانات کے مطابق مشتبہ دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔