1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الیکٹورل بانڈز غیر آئینی قرار، بی جے پی کے لیے بڑا دھچکہ

جاوید اختر، نئی دہلی
15 فروری 2024

بھارتی سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں الیکٹورل بانڈز کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے انہیں منسوخ کرنے کا حکم دیا۔ یہ فیصلہ حکمراں جماعت بی جے پی کے لیے بڑا دھچکہ ہے، جسے اس سسٹم سے اب تک سب سے زیادہ مالی فائدہ پہنچا ہے۔

https://p.dw.com/p/4cQBH
یہ فیصلہ وزیراعظم مودی کی حکمراں بی جے پی، جسے اس سسٹم سے اب تک سب سے زیادہ مالی فائدہ پہنچا ہے، کے لیے بڑا دھچکہ ہے
یہ فیصلہ وزیراعظم مودی کی حکمراں بی جے پی، جسے اس سسٹم سے اب تک سب سے زیادہ مالی فائدہ پہنچا ہے، کے لیے بڑا دھچکہ ہےتصویر: MANJUNATH KIRAN/AFP via Getty Images

بھارت کی سیاسی جماعتوں کو مالی تعاون دینے والے افراد اور کمپنیوں کا نام پوشیدہ رکھنے کے لیے سات سال قبل مودی حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے الیکٹورل بانڈز سسٹم کو سپریم کو رٹ نے جمعرات 15 فروری کو غیر آئینی قرار دے دیا۔ سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ میں شفافیت کا مطالبہ کرنے والے اسے ایک بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔ اس فیصلے کے دور رس سیاسی مضمرات کی توقع بھی کی جا رہی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں اور سول سوسائٹی کے گروپوں نے الیکٹورل بانڈز سسٹم کو یہ کہتے ہوئے چیلنج کیا تھا کہ عوام کو یہ جاننے کا آئینی حق حاصل ہے کہ کس سیاسی جماعت کو کون اور کتنی رقم بطور عطیہ دے رہا ہے۔اس سسٹم کے تحت کسی بھی شخص کو  اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے الیکٹورل بانڈز خرید کر سیاسی جماعتوں کو عطیہ کرنے کی اجازت تھی۔

بھارتی سیاست میں انتخابی نشانات کی ثقافتی اور مذہبی اہمیت

سپریم کورٹ کے پانچ ججوں پر مشتمل ایک آئینی بینچ نے اپنے فیصلے میں الیکٹورل بانڈز کو واضح طور پر غیر آئینی بتایا اور کہا کہ اسے منسوخ کر دیا جانا چاہیے۔

عدالت نے ان بانڈز کو جاری کرنے والے اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کو بھی حکم دیا کہ وہ ان بانڈز کا اجراء فوراً بند کرے۔ اس کے علاوہ ایس بی آئی کو یہ حکم بھی دیا گیا کہ اب تک کس سیاسی جماعت کو کتنے الیکٹورل بانڈز ملے ہیں وہ اس کے بارے میں تفصیلی معلومات چھ مارچ تک الیکشن کمیشن کو فراہم کرے۔

عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ 13 مار چ تک اپنی ویب سائٹ پر یہ تمام معلومات شائع کرے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے سیاسی جماعتوں کو حکم دیا کہ وہ الیکٹورل بانڈز سے حاصل ہونے والی رقم کو واپس لوٹائیں۔

سپریم کورٹ کے پانچ ججوں پر مشتمل ایک آئینی بینچ نے اپنے فیصلے میں الیکٹورل بانڈز کو واضح طور پر غیر آئینی بتایا اور کہا کہ اسے منسوخ کر دیا جانا چاہیے
سپریم کورٹ کے پانچ ججوں پر مشتمل ایک آئینی بینچ نے اپنے فیصلے میں الیکٹورل بانڈز کو واضح طور پر غیر آئینی بتایا اور کہا کہ اسے منسوخ کر دیا جانا چاہیےتصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Kachroo

الیکٹورل بانڈز کیا ہے؟

الیکٹورل بانڈز کا اعلان سن 2017کے سالانہ بجٹ میں کیا گیا تھا اور اسے سن 2018 میں نافذ کر دیا گیا تھا۔ یہ بنیادی طور پر بھارت میں سیاسی جماعتوں کو چندہ دینے کی ایک اسکیم ہے۔

یہ ایک قسم کا مالیاتی طریقہ ہے، جس کے ذریعہ کوئی بھی شخص یا کمپنی گمنام رہ کر سیاسی جماعتوں کو جتنا بھی چاہے چندہ دے سکتا ہے۔ اس پر کوئی سود بھی نہیں لگتا۔ یہ بانڈز ایک ہزار، دس ہزار، ایک لاکھ، دس لاکھ اور ایک کروڑ روپے کی مالیت تک کے دستیاب ہیں۔

مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن سے خطرات والے ملکوں میں بھارت سرفہرست

چندہ دینے والے فرد یا کمپنی کو بانڈز کی قیمت کی مساوی رقم ایس بی آئی کے کسی منظور شدہ برانچ میں جمع کروانی ہوتی ہے۔ یہ ادائیگی صرف چیک یا ڈیجیٹل پیمنٹ کے ذریعہ ہی کی جا سکتی ہے۔

کوئی کمپنی یا شخص جتنی بار بھی چاہے بانڈز خرید سکتا ہے۔اس کی کوئی حد مقرر نہیں۔ البتہ جس پارٹی کے نام سے بانڈ لیا گیا ہے اسے پندرہ دنوں کے اندر اسے بینک سے کیش کروانا پڑتا ہے۔ پندرہ دنوں کے اندر کیش نہ کروانے کی صورت میں ایس بی آئی بانڈ کی رقم وزیر اعظم راحت فنڈ میں جمع کرا دیتی ہے۔

ابھی تک اس کے تحت سیاسی پارٹیوں کی فنڈنگ کے لیے بارہ ہزار کروڑ روپے سے بھی زیادہ کے بانڈز خریدے جا چکے ہیں۔

غیر سرکاری تنظیم سی پی اے آئی، کامن کاز اور  اے ڈی آر نے الیکٹورل بانڈز کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ یہ اسکیم ایک خفیہ فنڈنگ سسٹم ہے، جس پر کسی بھی ادارے کا کنٹرول نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس اسکیم کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ غیر شفاف ہو گئی ہے۔

بھارت:  بی جے پی کو ایک سال میں 25 ارب روپے سے زیادہ آمدنی کیسے ہوئی؟

دوسری طرف مودی حکومت کی دلیل تھی کہ سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ سے متعلق شہریوں کو جاننے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔

عدالت عظمیٰ نے سیاسی جماعتوں کو حکم دیا کہ وہ الیکٹورل بانڈز سے حاصل ہونے والی رقم کو واپس لوٹائیں
عدالت عظمیٰ نے سیاسی جماعتوں کو حکم دیا کہ وہ الیکٹورل بانڈز سے حاصل ہونے والی رقم کو واپس لوٹائیںتصویر: Raminder Pal Singh/NurPhoto/imago images

اس اسکیم سے بی جے پی کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا

درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ اس اسکیم کے تحت سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کے لیے "کالے دھن" کا بڑے پیمانے پر استعمال ہوا ہے کیونکہ عطیہ دہندگان کا نام ظاہر نہیں کیا جاتا۔

الیکٹورل بانڈز سے سب سے زیادہ فائدہ ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ہوا ہے۔ اعدادو شمار کے مطابق مارچ 2023ء تک بی جے پی کو الیکٹورل بانڈز سے نصف سے بھی زیادہ 57 فیصد یعنی تقریباً 6 ہزار کروڑ روپے حاصل ہوئے۔

بی جے پی کا الیکشن میں کامیابی کے لیے سوشل میڈیا انفلونسرز کا استعمال

دوسری طرف سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی کو صرف دس فیصد رقم بطور عطیہ حاصل ہوئی۔

درخواست گزاروں کی دلیل تھی کہ اس اسکیم کو اس لیے بھی بند کر دیا جانا چاہیے کیونکہ حکمراں جماعت یہ معلوم کر سکتی ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کو کون چندہ دے رہا ہے اور وہ ان پر ایسا نہ کرنے کے لیے دباؤ بھی ڈالا جا سکتا ہے۔