امتحان کے خوف کا علاج، کانچ کے ٹکڑوں پر ننگے پاؤں چہل قدمی
14 جنوری 2016بھارت کے مختلف ٹیلی وژن چینلز نے اس واقعے کی فوٹیج بھی نشر کی ہے۔ اس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح یہ نابالغ طلبہ آہستہ آہستہ ننگے پاؤں زمین پر بکھرے ہوئے کانچ کے ٹکڑوں پر چل رہے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ شیشے کے یہ ٹکڑے چند فٹ جگہ پر پھیلے ہوئے تھے۔ اس دوران کوئی بھی نوجوان یا بچہ زخمی نہ ہوا۔ ریاست گجرات کے وزیر تعلیم بھوپندراسن چوداساما کے مطابق، ’’ہم نے ایک نجی استاد کی جانب سے بچوں کو اس طرح کانچ کے ٹکڑوں پر چلنے کی تربیت دینے کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔‘‘ اس ’مشق‘ میں 12 سال کی عمر کے طلبہ نے بھی حصہ لیا۔
یہ ’مشق‘ کرانے والے راکیش پٹیل ریاست گجرات کے شہر وڈودرا میں ایک کوچنگ سینٹر چلاتے ہیں۔ انہوں نے طرز تریبت کا دفاع کرتے ہوئے کہا، ’’اس کے پیچھے بھی ایک سائنس ہے۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ایسا کرنے سے طلبہ کے ذہنوں میں موجود خوف اور خود پر بے اعتمادی کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ ’’یہ ورکشاپ مسائل سے چھٹکارا پانے کے لیے تھی، ایسی تربیت بچوں کو تعلیم اور امتحانات سے منسلک خوف سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ بچوں کے والدین کو بھی اس تربیتی مرحلے میں شامل ہونے کے لیے کہا گیا تھا لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ اس ’مشق‘ میں کتنے والدین نے حصہ لیا۔
ایک شہری ہتیش پنچل بھی تھے، جو اپنے بارہ سالہ بیٹے کے ساتھ اس عمل میں شریک ہوئے۔ وہ کہتے ہیں کہ ابتدا میں وہ خوف زدہ تھے۔’’جب آپ ایک مرتبہ چلنا شروع کر دیتے ہیں تو آپ کا اعتماد بڑھتے لگتا ہے۔ میرے بیٹے کو دیکھ کر دو لڑکیوں نے بھی ہمت کی اور انہوں نے بھی شیشے کے ٹکڑوں پر چلنا شروع کر دیا۔‘‘
2010ء میں بھی گجرات کے ایک اسکول کی جانب سے بچوں کو دہکتے ہوئے کوئلوں اور اسی طرح شیشے کے ٹکڑوں پر چلنے کی تربیت دی گئی تھی، جس پر اسکول انتظامیہ کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تب اس اسکول کا موقف بھی یہی تھا، ’’اس طرح بچوں میں خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے۔‘‘
دنیا کے مختلف مذاہب میں آگ پر چلنا ہزاروں سالوں سے ایک روایت بھی ہے۔ آج کل یہی طریقہ چند مغربی ممالک میں ایک ’ٹیم بلڈنگ ایکسرسائز‘ اور متبادل طریقہ علاج کے طور پر بھی رواج پا رہا ہے۔