امرتسر میں انتہاپسند ہندو لیڈر کو قتل کر دیا گیا
4 نومبر 2022اٹھاون سالہ سُدھیر سوری کا تعلق انتہاپسند گروہ ''ہندو شیو سینا‘‘ گروپ سے تھا اور انہیں پنجاب کے شہر امرتسر میں قتل کیا گیا ہے۔ یہی وہ شہر ہے، جہاں سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ ''گولڈن ٹیمپل‘‘بھی واقع ہے۔
اعلیٰ پولیس افسر اُرون پال سنگھ نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''حملہ آور موقع پر پہنچا اور اس نے لوگوں کے سامنے اس لیڈر کو قتل کر دیا۔‘‘ سدھیر سوری کو متعدد گولیاں ایک ساتھ ماری گئی ہیں۔ اُرون پال سنگھ کے مطابق حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس کے پاس لائسنس یافتہ ہتھیار تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق سدھیر سوری کی حفاظت کے لیے حکومت کی جانب سے انہیں پولیس اہلکار بھی فراہم کیے گئے تھے۔ متعدد سکھ حلقوں کی جانب سے سدھیر پر سکھ مذہب کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کرنے کا الزام تھا۔
میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق سدھیر سوری کو اس وقت گولیاں ماری گئیں، جب وہ اس شہر میں کچرے کے ایک ڈھیر پر ہندو مورتیوں کی دریافت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ سدھیر سوری اور ان کے گروپ کا کہنا تھا کہ اس طرح ہندو مذہب کی بے حرمتی کی گئی ہے۔
قبل ازیں سن 2020 میں سدھیر سوری کو ایک ویڈیو میں سکھ خواتین کی توہین اور ان کے عقیدے کی تذلیل کرنے کے الزام کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ ویڈیو نہ صرف بھارت بلکہ بیرون ملک بھی سکھ کمیونٹی میں بہت زیادہ شیئر کی گئی تھی۔
رواں برس جولائی میں بھی اسی طرح کے الزامات میں سدھیر کو گرفتار کیا گیا تھا۔
حالیہ برسوں کے دوران امرتسر میں مذہبی بنیاد پر قتل کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ ستمبر میں ہجوم کی طرف سے گولڈن ٹیمپل کے قریب نشہ کرنے کے الزام کے تحت ایک نوجوان کو مار مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس قتل کے الزام میں ایک بنیاد پرست سکھ فرقے کے تین ارکان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ سکھ فرقہ سخت اخلاقی ضابطوں کے نفاذ کے لیے جانا جاتا ہے۔
ا ا / ع ا (اے ایف پی)