امريکا افغان سکيورٹی معاہدہ، اونٹ کس کروٹ بيٹھے گا؟
4 دسمبر 2013امريکی وزير خارجہ جان کيری نے منگل کے روز افغان حکومت پر زور ديا کہ واشنگٹن اور کابل کے مابين دو طرفہ سکيورٹی معاہدے (BSA) پر تاخير سے نہيں بلکہ فوری طور پر دستخط کر ديے جانے چاہييں۔ انہوں نے يہ بات منگل کے روز برسلز ميں نيٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
امريکی وزير خارجہ نے کہا، ’’ميرا خيال ہے کہ معاہدے کو آگے بڑھانا لازمی ہے۔ ضروری نہيں کہ اس پر دستخط کرنے والے صدر کرزئی ہی ہوں۔ وزير دفاع بسم اللہ خان محمدی اس پر دستخط کر سکتے ہيں يا پھر حکومت کا کوئی اور سينئر اہلکار بھی۔ کسی نہ کسی کو تو يہ ذمہ داری لینا چاہيے۔‘‘
امريکی وزير خارجہ جان کيری نے واضح کيا کہ ان فريقين کے ليے جو افغانستان ميں دير پا امن کے قيام کے ليے مالی تعاون کر رہے ہيں يہ جاننا لازمی ہے کہ ان کی کوششيں کيا نتائج لا رہی ہيں۔ کيری کے بقول منصوبہ بندی کے حوالے سے بھی يہ ضروری ہے کہ معاملات آگے بڑھيں۔ کيری نے مزيد کہا کہ معاہدے کے حوالے سے انہوں نے ذاتی طور پر صدر کرزئی کے ساتھ مذاکرات کيے تھے اور اب اس موقع پر وہ دوبارہ اور يکطرفہ مذاکرات پر يقين نہيں رکھتے۔
دريں اثناء ديگر نيٹو ليڈران نے بھی افغان صدر پر زور ديا ہے کہ وہ فوری طور پر سکيورٹی معاہدے پر دستخط کريں اور متنبہ کيا ہےکہ ايسا نہ ہونے کی صورت ميں نہ صرف افغانستان کی سلامتی بلکہ قريب آٹھ بلين ڈالر کی سالانہ امداد بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
نيوز ايجنسی روئٹرز کے مطابق امريکا اور واشنگٹن نے تنبيہ کی ہے کہ اگر کابل انتظاميہ امريکا کے ساتھ اس ڈيل کو حتمی شکل دينے کے معاملے ميں پھرتی کا مظاہرہ نہيں کرتی تو آئندہ برس کے اختتام تک تمام غير ملکی فوجيں افغان سرزمين چھوڑ ديں گی اور سن 2014 ميں نیٹو فوجی مشن کے بعد وہاں قريب آٹھ سے بارہ ہزار فوجی تعينات رکھنے کے منصوبوں کو ترک کر ديا جائے گا۔
مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کے سيکرٹری جنرل آندريس فوگ راسموسن نے بھی رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کيا کہ اگر افغانستان ميں تربيت کے مقصد کے لیےکچھ فوجی تعينات نہيں کيے گئے تو اس کے نتيجے ميں وہاں کی سلامتی متاثر ہو سکتی ہے اور ساتھ ہی کابل انتظاميہ کو دی جانے والی مالی امداد بھی۔ انہوں نے اميد ظاہر کی کہ صدر کرزئی بروقت اس معاہدے پر دستخط کر ديں گے۔
واشنگٹن اور کابل کے مابين وہ سکيورٹی معاہدہ، جس کے ذريعے 2014ء ميں افغانستان سے بين الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد بھی کچھ امريکی فوجی وہاں تعينات رہ سکيں گے، کافی بحث و مباحثے کے بعد طے ہو چکا ہے تاہم افغان صدر نے اب چند نئی شرائط رکھ دی ہيں۔ ان شرائط ميں کيوبا ميں قائم امريکی قيد خانے گوانتانامو بے سے تمام افغان قيديوں کی رہائی کا مطالبہ اور افغانستان ميں کيے جانے والے آپريشنز ميں افغان باشندوں کے گھروں ميں داخلے کو خارج از اکان قرار ديا جانا شامل ہيں۔