1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکی لڑاکا طيارے يا روسی ميزائل دفاعی نظام: ترکی کيا کرے؟

8 جون 2019

امريکا نے ترکی کو جولائی کے اختتام تک کی مہلت دی ہے کہ وہ روس کے ساتھ ميزائل کی ڈيل ختم کرے۔ بصورت ديگر امريکی ايف پينتيس لڑاکا طياروں کے پروگرام سے ترکی کو خارج کر ديا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/3K3uu
Jet: USAF Lockheed Martin F-35 Lightning II
تصویر: picture-alliance/Captital Pictures

امريکی محکمہ دفاع کی ايک سينیئر اہلکار ايلن لارڈ نے جمعے کے روز کہا ہے کہ اگر ترکی نے مقررہ مدت تک روسی ايس چار سو طرز کے ميزائل دفاعی نظام کی خريداری سے متعلق ڈيل کو منسوخ نہيں کيا، تو امريکا ميں ترک پائلٹس کی تربيت کا عمل روک ديا جائے گا۔ علاوہ ازيں امريکی ايف پينتيس کی تياری کے ليے ترک کمپنيوں سے طے شدہ معاہدے بھی ختم کر ديے جائيں گے۔

ترکی کی جانب سے روسی ساخت کے S-400 ميزائل دفاعی نظام کی خريداری کا معاملہ ان دنوں انقرہ اور واشنگٹن حکومتوں کے مابين تنازعے کا سبب بنا ہوا ہے۔ ترکی کا کہنا ہے کہ اس ڈیل سے اس کی دفاعی صلاحیتوں میں بہتری آئے گی۔ تاہم امريکا کو کا موقف ہے کہ روسی ساخت کے اس ميزائل دفاعی نظام سے روس مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کی جاسوسی کر سکے گا۔

يہی وجہ ہے کہ امریکا نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس ڈیل کو حتمی شکل دی گئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ ڈيل کی حوصلہ شکنی کے ليے واشنگٹن حکومت نے ترکی کے ساتھ ايف پينتيس جنگی طياروں کی ڈيل معطل کر رکھی ہے اور اقتصادی پابنديوں کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔ امريکا نے ترکی کو اپنا زيادہ مہنگا پيٹرياٹ دفاعی نظام رعايت کے ساتھ فروخت کرنے کی پيشکش بھی کی تھی۔

ايلن لارڈ نے اپنے تازہ بيان ميں کہا کہ ترکی کے پاس راستہ بدلنے کے ليے اب بھی وقت ہے۔ ان کے بقول اگر انقرہ حکومت روسی ميزائل نہيں خريدتی، تو معاملات معمول پر آ جائيں گے۔

يہ امر اہم ہے کہ ترکی اور امريکا، دونوں ہی مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کے رکن ممالک ہيں۔ تاہم ان دونوں ممالک کے مابين گزشتہ چند برسوں ميں فاصلے بڑھے ہيں، جس کی واحد وجہ يہ ميزائل ڈيل ہی نہيں۔ ترک صدر رجب طيب ايردوآن مسلم دنيا ميں زيادہ فعال کردار ادا کر رہے ہيں جبکہ شام کے معاملے پر بھی ان کے امريکا کے ساتھ اختلافات ہيں۔

ع س / ع ب، نيوز ايجنسياں