امریکا اور عرب اتحادیوں کی اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائی
23 ستمبر 2014امریکی فوج کے مطابق اس فضائی کارروائی میں اردن، بحرین، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات نے حصہ لیا۔ مزید یہ کہ اس دوران چودہ مرتبہ اسلامک اسٹیٹ پر فضائی حملے کیے گئے۔ اس سے قبل دمشق حکومت پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ اگر انہیں مطلع کیے بغیر شامی حدود میں کوئی بھی کارروائی کی گئی تو اسے جارحیت سمجھا جائے گا۔ دمشق حکومت کے بیان میں کہا گیا تھا کہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کسی بھی آپریشن میں بین الاقوامی قوانین کا خیال رکھا جانا ضروری ہے۔ دوسری جانب شام کے حلیف ملک روس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے آپریشن کے لیے عالمی سلامتی کونسل سے اجازت لینا لازمی ہے۔
پینٹاگون کے مطابق آج کیے جانے والے فضائی حملوں میں جیٹ طیاروں اور ڈرونز بھی استعمال کیے گئے۔ اس دوران اسلامک اسٹیٹ کے ٹھکانوں کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی تربیت دینے والے مراکز، اسلحے سے لیس گاڑیوں اور ٹرکوں کو بھی تباہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاقے بحیرہ عرب میں موجود امریکی بحری بیڑے سے بھی شمال مشرقی شامی صوبے الرقہ میں راکٹ داغے گئے ہیں۔ اس علاقے کو آئی ایس کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق آج کی کارروائی میں آئی ایس کے ستر دہشت گرد ہلاک جبکہ تین سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ اس دوران القاعدہ کی حلیف جماعت النصرہ فرنٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب الجزائر میں اسلامک اسٹیٹ سے وابستہ ایک مقامی شدت پسند گروہ نے ایک فرانسیسی شہری کو اغوا کر لیا ہے۔ اس گروپ کے مطابق اگر پیرس حکومت ان کے ساتھی جہادیوں پر فضائی حملے نہیں روکتی تو اس مغوی فرانسیسی شہر ی کو ہلاک کر دیا جائے گا۔ ان شدت پسندوں نے پیرس حکومت کو چوبیس گھنٹے کی مہلت دیتے ہوئےاس یرغمالی کی ایک ویڈیو بھی جاری کر دی ہے۔ فرانسیسی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ جہادیوں کی طرف سے جاری کی جانے والی ویڈیو مستند ہے۔ تاہم پیرس حکام نے کہا ہے کہ شدت پسندوں کی یہ کارروائی اسلامی ریاست کے جہادیوں کے خلاف فرانس کے مشن کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ یہ فرانسیسی شہری ہفتے کو الجزائر پہنچا تھا اور اتوار کو اسے اغوا کر لیا گیا تھا۔
گزشتہ ماہ شامی صدر بشار الاسد نے شدت پسندوں پر قابو پانے کے لیے واشنگٹن سمیت بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کرکام کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔ تاہم امریکی حکام نے کہا تھا کہ وہ اس حوالے سے دمشق حکومت کے ساتھ تعاون کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
باراک اوباما نے کل بدھ کے روز سلامتی کونسل کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔ اس دوران وہ کونسل کے 15 ارکان سے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف امریکی قرارداد کی منظوری کی بات کریں گے۔