امریکا اور چین میں تجارتی جنگ شدید ہونے کا خطرہ
10 مئی 2019چین نے کہا ہے کہ نئے امریکی محصولات کے نفاذ کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر دو سو بلین ڈالر کے نئے درآمدی ٹیکس عائد کر دیے ہیں۔ جن چینی مصنوعات پر درآمدی ٹیکس لگائے گئے ہیں، ان میں موبائل فون، کمپیوٹر اور اس میں استعمال ہونے والے آلات، سلے ہوئے کپڑے اور کھلونے شامل ہیں۔
چینی وزارت تجارت کے مطابق یہ بات افسوس ناک ہے مگر بیجنگ حکومت کو بھی اب ضروری جوابی اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس سے پہلے بھی چین نے صدر ٹرمپ کہ طرف سے اضافی محصولات کے نفاذ پر جواباً امریکی مصنوعات پر ایک سو دس بلین ڈالر کے ٹیکس عائد کر دیے تھے۔
چینی وزارت تجارت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ضروری جوابی اقدام کی تفصیلات بیان نہیں کی گئی ہیں۔ اندازوں کے مطابق چین بھی امریکا سے درآمد کی جانے والی بھاری مشینری پر اضافی ٹیکس عائد کر سکتا ہے۔
محصولات کا نفاذ ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب دونوں ملک تجارتی تنازعات کو حل کرنے کے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اب تک دونوں ممالک کے درمیان متنازعہ تجارتی معاملات کو حل کرنے کے کئی ادوار مکمل کیے جا چکے ہیں۔ ان مذاکرات کا انعقاد واشنگٹن اور بیجنگ میں کیا جا رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے چین پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ وہ تجارتی اصلاحات کے عمل سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔ اس الزام کو چین مسترد کرتا ہے۔ تجارتی مذاکرات کے حوالے سے چین کے نائب وزیراعظم لیُو ہی کا کہنا ہے کہ بیجنگ حکومت مذاکرات میں سنجیدہ اور خلوص نیت سے شریک ہے۔ انہوں نے مذاکرات میں مشکلات کے حائل ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
قوی امکان ہے کہ نئے محصولات کے نفاذ سے دونوں ممالک کے مابین جاری تجارتی جنگ میں شدت پیدا ہو سکتی ہے۔ نئی محصولات کے نفاذ اور چینی ردعمل پر تبصرہ کرتے ہوئے فرانسیسی وزیر خزانہ برونو لے مائر کا کہنا ہے کہ چینی امریکی تجارتی کشیدگی سے عالمی معاشی پیداواری عمل شدید انداز میں متاثر ہو سکتا ہے۔ اسی طرح کئی اور ممالک اور بین الاقوامی اقتصادی اداروں نے بھی اپنی اپنی تشویش کا اظہار کر رکھا ہے۔