امریکا نے 'ایکس‘ نشان کے ساتھ اپنا پہلا پاس پورٹ جاری کر دیا
28 اکتوبر 2021امریکی محکمہ خارجہ نے 27 اکتوبر بدھ کے روز اعلان کیا کہ اس نے مرد یا خاتون کی جنس کے بجائے پاسپورٹ میں 'ایکس' کے ساتھ ایک اور صنف متعارف کرائی ہے اور اس نوعیت کا پہلا پاسپورٹ بھی جاری کر دیا گيا ہے۔ اعلان کے مطابق 'ایکس' صنف ان افراد کے لیے ہے، جو اپنی شناخت مرد یا عورت کے طور نہیں کرتے ہیں۔
آئندہ برس تک توسیع کا فیصلہ
امریکی محکمہ خارجہ کو توقع ہے کہ وہ آئندہ برس تک بیرون ملک میں پیدا ہونے والے امریکی شہریوں کے پاسپورٹ اور ان کے پیدائشی سرٹیفکیٹس جاری کرنے معاملے میں اس تناظر میں دی جانے والی سہولیات کے دائرے کو وسیع کر دے گا۔
گزشتہ جون میں محکمہ خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ انٹرسیکس، صنف سے مطابقت نہ رکھنے والے یا پھر جو افراد اپنی شناخت مرد یا خاتون کی طور پر نہیں کرتے، ان کے لیے تیسری جنس کے آپشن کو شامل کرنے پر کام کیا جا رہا ہے۔ تاہم اس کا کہنا تھا کہ اس کام میں وقت لگے گا کیونکہ موجودہ کمپیوٹر سسٹمز کو تکنیکی طور پر اپ گریڈ کی ضرورت ہو گی۔
گرچہ اس صنف کا پہلا پاسپورٹ جاری کر دیا گیا ہے، تاہم پاسپورٹ کے درخواست فارم اور سسٹم اپ ڈیٹ کے لیے اب بھی آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ سے اس کی منظوری کی ضرورت ہے، جو ان کے اجرا سے قبل تمام سرکاری فارموں کی منظوری دیتا ہے۔ محکمے کو امید ہے کہ یہ تمام آپشنز آئندہ برس تک سبھی کے لیے میسر ہوں گے۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اس طرح کی صنف یا جنس کا انتخاب کرنے والوں کے لیے طبی سرٹیفیکیٹ بھی ضرورت نہیں ہو گی اور انہیں بھی پاسپورٹ کے لیے ڈرائیونگ لائسنس یا پھر پیدائش کا سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہو گا۔
حقیقت پسندانہ اقدام
محکمہ خارجہ میں ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے حقوق کی خصوصی سفیر جیسیکا اسٹیرن نے اس اقدام کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا، "جب کوئی شخص اپنے شناختی دستاویزات اپنی حقیقی شناخت کے مطابق حاصل کرتا ہے، تو پھر وہ زیادہ عزت و احترام کے ساتھ زندگی بسر کرتا ہے۔"
صدر جو بائیڈن نے بھی اپنی انتظامیہ میں ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے حقوق کو ترجیح دینے کا عزم کیا تھا۔ یہ اقدام سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی پالیسیز سے بالکل مختلف جو اس کے سخت مخالف تھے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا، "میں اس پاسپورٹ کے اجرا کے موقع پر، ایل جی بی ٹی کمیونٹی سمیت تمام لوگوں کی آزادی، وقار اور مساوات کو فروغ دینے سے متعلق محکمہ خارجہ کے عزم کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں۔"
دنیا کے کئی اور ممالک بھی مرد و خواتین سے علیحدہ صنف سے متعلق اس طرح کا آپشن مہیا کرتے ہیں جس میں ارجینٹینا، آسٹریلیا، کینیڈا، جرمنی، بھارت، پاکستان، نیپال اور نیوزی لینڈ جیسے ممالک سر فہرست ہیں۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)